عنوان: | سنیوں میں چھپے رافضیوں سے ایک سوال |
---|---|
تحریر: | مفتی وسیم اکرم رضوی مصباحی، ٹٹلا گڑھ، اڈیشہ |
جو شخص اپنے آپ کو سنی حنفی کہتا ہے اور یہ بھی کہتا ہے کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم، حضرت ابو بکر صدیق یا حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہما سے افضل ہیں، تو اس سے بس یہ سوال کر لیں کہ اہلِ سنت و جماعت کے عقائد سے متعلق معروف و مشہور کتابوں میں سے دس کے نام بتائیں۔
اسی طرح فقہِ حنفی پر لکھی گئی دس عربی کتابوں کے نام بتائیں، اور علمائے اہلِ سنت کی جانب سے شیعوں اور رافضیوں کے رد میں لکھی گئی چند کتابوں کے نام بتائیں۔
پھر ان سے کہیں کہ ان کتابوں میں دیکھ لیں مثلاً عقائد کی کتابوں میں کیا لکھا ہے؟ کیا شیخین، یعنی حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما افضل ہیں یا حضرت مولا علی کرم اللہ وجہہ؟ اسی طرح فقہ کی کتابوں میں دیکھ لیں کہ ایسے عقیدہ رکھنے والے کو گمراہ لکھا ہے یا نہیں؟ نیز شیعوں اور رافضیوں کے رد میں لکھی گئی کتابوں میں اس عقیدے کا رد موجود ہے یا نہیں؟
کیونکہ عقائد کی تمام کتابوں میں جہاں یہ مسئلہ بیان کیا گیا ہے، وہاں یہی لکھا ہے کہ انبیائے کرام علیہم السلام کے بعد تمام لوگوں میں سب سے افضل حضرت صدیقِ اکبر، پھر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہما ہیں۔
فقہ کی کتابوں میں امامت کے بیان میں یہی لکھا ہے کہ جو کوئی حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے افضل کہے، وہ گمراہ ہے اور اس کے پیچھے نماز مکروہِ تحریمی ہے۔
نیز رافضیوں کے رد میں لکھی گئی اہلِ سنت کی کتابوں میں یہ مسئلہ ضرور بیان کیا گیا ہے کہ یہ غلط عقیدہ روافض کا ہے۔