✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

ویلنٹائن ڈے کی حقیقت!

عنوان: ویلنٹائن ڈے کی حقیقت!
تحریر: سلمیٰ شاھین امجدی کردار فاطمی

یومِ محبت (Valentine's Day) ہر سال 14 فروری کو منایا جانے والا مغربی تہوار، ہوس کے پجاریوں کا عالمی تہوار ہے۔ اس کا دوسرا نام Feast of Saint Valentine بھی ہے۔ اس کے وجود کے متعلق کوئی مستند تاریخی حوالہ موجود نہیں، تاہم ایک غیر مستند خیالی داستان موجود ہے۔

تیسری صدی عیسوی میں ایک ویلنٹائن نام کا پادری تھا، جو ایک راہبہ کے عشق میں مبتلا تھا۔

چونکہ مسیحیت میں راہبوں کے لیے نکاح ممنوع تھا، اس لیے ایک دن ویلنٹائن نے اپنی معشوقہ کو خوش کرنے کے لیے یہ کہا کہ اسے خواب میں بتایا گیا ہے کہ 14 فروری کا دن ایسا ہے، جس میں راہب یا راہبہ صنفی ملاپ کر سکتے ہیں اور یہ گناہ نہیں ہوتا۔ راہبہ نے اس بات پر یقین کر لیا اور دونوں عشق میں مبتلا ہو گئے۔ لیکن اسلام ہمیں ایسی بے راہ روی کی اجازت نہیں دیتا۔

قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَ یَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْؕ-ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا یَصْنَعُوْنَ (نور: 30)

ترجمۂ کنز الایمان: مسلمان مردوں کو حکم دو، اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہ ان کے لیے بہت ستھرا ہے۔ بیشک اللہ کو ان کے کاموں کی خبر ہے۔

یومِ احمقان (April Fool's Day) پہلی اپریل کو منایا جانے والا مغربی تہوار ہے، جس میں جھوٹ بول کر لوگوں کو بیوقوف بنایا جاتا ہے، حالانکہ قرآن نے جھوٹ بولنے والوں پر لعنت کی ہے۔

کتنی افسوس کی بات ہے کہ ہنسی مذاق کی لذت کے لیے ایک انسان دوسرے انسان کو دھوکہ دیتا ہے اور لوگوں کے درمیان اسے ذلیل کرتا ہے۔ اللہ اکبر! اسلامی تعلیمات کا اس دن مذاق اُڑایا جاتا ہے! ہندوستان میں اپریل فول منانے والے مسلمان، یہود و نصاریٰ کی تہذیب و تمدن کو اپنا کر اسلام کے احکام کو پسِ پشت ڈالے ہوئے ہیں۔

قارئینِ کرام! بہت معذرت کے ساتھ، ان تمام باتوں سے بچنے کی کوشش کریں اور وقت کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے اپنے بچوں کو آنے والے دور کے لیے تیار کریں۔ ذہنی، جسمانی اور روحانی طور پر ان کی تربیت کریں، تاکہ وہ مشکل اور نامساعد حالات میں بھی برداشت کر سکیں۔ آگے آنے والا دور مشکلات اور جنگوں کا دور ہوگا۔

ہمیں سخت ترین حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ کوئی فرضی بات نہیں ہے، حالات آپ سب کے سامنے ہیں۔ آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے ہی ان حالات کی خبر دے دی تھی۔

ایسے حالات ہوں گے، لیکن وہی بچے گا جو چوکنا ہوگا، دانشمندی، ایمان اور عمل کو اختیار کرے گا۔ اس لیے ایمانی، جسمانی، روحانی، اعصابی مضبوطی بہت ضروری ہے۔ اگر زندہ رہنا ہے اور تمام فتنوں سے بچنا ہے تو مسلمان ہوش میں آ جائیں!

جو دین کے ہمدرد بنی نوع بشر تھا

اب جنگ و جدل چار طرف اس میں بپا ہے

فریاد ہے اے کشتیٔ امت کے نگہباں

بیڑا یہ تباہی کے قریب آن لگا ہے

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں