✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

والدین کا ادب و احترام

عنوان: والدین کا ادب و احترام
تحریر: افسر العلیمی (الحنفی)

اسلام ایک ہمہ گیر مذہب اور مکمل ضابطۂ حیات ہے، جس نے ہر قدم پر اپنے ماننے والوں کو رہنمائی فراہم کی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ اس نے جہاں چھوٹوں پر شفقت کرنے کی تعلیم دی ہے؛ وہیں بڑوں کا ادب کرنے کی بھی تاکید فرمائی ہے۔

چناں چہ اِرشاد نبوی ہے:

وَقِّرِِالْکَبِیْرَ وَارْحَم ِالْصَّغِیْرَ تُرَافِقْنِیْ فِی الْجَنَّةَ۔ (شعب الایمان، حدیث: 10981)

ترجمہ: بڑوں کی تعظیم اور چھوٹوں پر شفقت کرو، جنت میں تم میرے ساتھ رہوگے۔

والدین کا مقام اور ان کا ادب و احترام:

والدین اولاد کے لیے اللہ رب العزت کی طرف سے عظیم ترین نعمت ہیں جن کا مقام و مرتبہ بہت بلند ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں جگہ جگہ والدین کی عظمت و رفعت بیان فرمائی ہے اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی تاکید بھی کی ہے۔

چناں چہ اِرشاد باری تعالی ہے:

وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا (بنی اسرائیل: 23)

ترجمہ کنز الایمان: اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو، اگر تیرے سامنے ان میں ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے ہُوں (اُف تک) نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم کی بات کہنا۔

اس آیت کریمہ سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ دین اسلام میں والدین کا درجہ کس قدر بلند ہے کہ انہیں "اُف" تک کہنے سے بھی منع کیا گیا ہے۔

ادب کے طریقے:

والدین کا ادب و احترام نہ صرف ایک دینی حکم ہے بلکہ فطری اور اخلاقی فریضہ بھی ہے، کیونکہ اولاد کی پرورش اور ان کی تعلیم و تربیت میں والدین کی محنت ہی کار فرما ہوتی ہے۔

اس لیے ان کی تعظیم و تکریم اولاد پر واجب ہے؛ لہذا جب وہ بات کریں تو اُن کی باتوں کو غور سے سنیں اور ان کی راے کو اہمیت دیں، ہمیشہ اُن سے نرم لہجے میں بات کریں، ان کے آرام و آسائش اور صحت و تندرستی کا خیال رکھیں، اگر وہ ضعیف ہوں تو خوب ان کی خدمت کریں، چلنے پھرنے اور اُٹھنے بیٹھنے میں اُنہیں مدد کی ضرورت ہو تو خوشی خوشی ان کی مدد کریں۔ کیونکہ والدین کی خوشی ہی میں اللّٰہ و رسول کی بھی خوشی ہے۔

حدیث پاک میں ہے:

رِضا اللهِ في رِضا الوالدينِ وسخطُ اللهِ في سخطِ الوالدينِ۔ (شعب الایمان: 7830)

ترجمہ: رب کی رضا والدین کی رضا میں اور رب کی ناراضی والدین کی کی ناراضی میں ہے۔

والدین اولاد کے لیے مشقتیں جھیلتے ہیں:

والدین کے ادب و احترام کی ان تمام تر فضیلتوں کے باوجود آج ہمارے معاشرے میں یہ وبا بڑی تیزی سے پھیلتی جارہی ہے کہ بے چارے بوڑھے والدین کو طرح طرح کی اذیتیں دی جاتی ہیں، اُن سے تلخ کلامی اور بدتمیزی کی جاتی ہے بلکہ بسا اوقات تو انھیں گھر سے نکالنے تک کی نوبت آجاتی ہے حالانکہ یہ وہی ہستیاں ہیں جو اولاد کے لیے نہ جانے کتنی مشقتیں جھیلتی ہیں، ان کے بہتر مستقبل کے لیے اپنی خواہشات تک قربان کرڈالتی ہیں۔

مگر افسوس کہ ان مقدس ہستیوں کی خدمتوں اور محنتوں کا کچھ بھی پاس و لحاظ نہیں رکھا جاتا۔

یاد رکھیں! ماں باپ کی فرماں برداری اور خدمت سے اللہ کی رضا حاصل ہوتی ہے جبکہ اُن کی نافرمانی اور بے ادبی پروردگار عالم کو ناراض کرتی ہے، لہذا اللہ کی ناراضی اور اس کے عذاب سے بچنے کی فکر کرنا چاہیے۔

حاصل کلام:

نیک اولاد وہی ہوتی ہے جس سے اُس کے والدین راضی رہیں۔ والدین جنت کا بھی سبب ہیں اور دوزخ کا بھی؛ اب یہ اولاد کے اوپر ہے کہ وہ کس کو اختیار کرتی ہے۔

عقل مند انسان ماں باپ کی خدمت و فرماں برداری کرکے جنت حاصل کر لیتا ہے جبکہ احمق اور بے وقوف اُن کی نافرمانی کرکے دوزخ کا مستحق ٹھہرتا ہے۔

اس لیے صاحب عقل کو چاہیے کہ ان کی نافرمانی اور بے ادبی سے بچے اور جہاں تک ہوسکے، اُن کا ہر حکم بجا لانے کی کوشش کرتا رہے۔

1 تبصرے

  1. بےشک والدین کی نا قدری کرنے والوں کو ضرور پڑھنی چاہیے یہ تحریر ۔

    جواب دیںحذف کریں
جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں