✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

وقت کی قدر اور اس کا صحیح استعمال

عنوان: وقت کی قدر اور اس کا صحیح استعمال
تحریر: راغب حسین رضوی

وقت ایک ایسی دولت ہے جو ہر شخص کو برابر دی جاتی ہے، مگر کامیاب وہی ہوتا ہے جو اس کا صحیح استعمال کرتا ہے۔ یہ زندگی کا وہ سرمایہ ہے جو اگر ضائع ہو جائے تو دوبارہ حاصل نہیں کیا جا سکتا۔

انسان چاہے جتنا بھی دولت مند ہو، وہ وقت کو خرید نہیں سکتا، اور چاہے جتنا بھی عقلمند ہو، وہ گزرے وقت کو واپس نہیں لا سکتا۔ جو وقت کی قدر کرتا ہے، وہ دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی پاتا ہے، جبکہ جو اسے برباد کر دیتا ہے، وہ نقصان اور پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں حاصل کرتا۔

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے وقت کی قسم کھائی، جو اس کی عظمت اور اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔ دنیا میں جتنے بھی کامیاب لوگ گزرے، ان سب کی زندگی میں ایک چیز مشترک تھی، اور وہ وقت کا بہترین استعمال تھا۔

امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ، امام غزالی رحمہ اللہ، اور دیگر جلیل القدر علماء و صوفیاء نے وقت کو قیمتی سمجھا، اسے علم، عبادت، اور خدمتِ خلق میں صرف کیا، اور یوں وہ ہمیشہ کے لیے تاریخ میں مثالی اشخاص رہے ہیں۔ دوسری طرف وہ لوگ جو وقت کو فضول کاموں میں ضائع کر دیتے ہیں، نہ صرف دنیا میں ناکام رہتے ہیں بلکہ آخرت میں بھی نقصان اٹھاتے ہیں۔

وقت کا ضیاع اکثر غیر ضروری باتوں، فضول نشستوں، لایعنی مشاغل، اور سستی و کاہلی میں ہوتا ہے، جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ انسان کی زندگی کے قیمتی لمحات برباد ہو جاتے ہیں۔ وقت کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اگر اسے صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے تو یہ ہر شخص کو بلندیوں تک پہنچا سکتا ہے۔

ایک طالب علم اگر اپنے وقت کو ضائع کر دے تو وہ کامیاب نہیں ہو سکتا، ایک تاجر اگر وقت کی اہمیت نہ سمجھے تو وہ نقصان اٹھاتا ہے، اور ایک دیندار اگر وقت کا صحیح استعمال نہ کرے تو وہ عبادت میں پیچھے رہ جاتا ہے۔

لہٰذا، ہر شخص کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی زندگی کے ہر لمحے کو بامقصد بنائے، تاکہ وہ اپنے میدان میں کامیاب ہو سکے۔ وقت کے بہترین استعمال کا طریقہ یہ ہے کہ انسان اپنے دن کا ایک منظم شیڈول بنائے اور اس کے مطابق اپنے کام سرانجام دے۔

سب سے پہلے اللہ کی عبادت کے لیے وقت مقرر کرنا چاہیے، کیونکہ یہی کامیابی کی بنیاد ہے۔ اس کے بعد علم حاصل کرنے اور مطالعہ کے لیے وقت نکالنا ضروری ہے، کیونکہ علم ہی وہ روشنی ہے جو اندھیروں کو دور کرتی ہے۔

پھر اپنی ذمہ داریوں کو وقت پر ادا کرنا، صحت کا خیال رکھنا، اچھے لوگوں کے ساتھ وقت گزارنا، اور نیکی و بھلائی کے کاموں میں حصہ لینا، یہ سب وقت کے بہترین استعمال میں شامل ہیں۔ اگر کوئی شخص ان اصولوں پر عمل کرے تو وہ نہ صرف اپنی دنیا سنوار سکتا ہے بلکہ آخرت میں بھی کامیاب ہو سکتا ہے۔

اللہ تعالی اپنے مقدس کلام میں ارشاد فرماتا ہے:

هُوَ الَّذِي جَعَلَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ خِلْفَةً لِمَنْ أَرَادَ أَنْ يَذَّكَّرَ أَوْ أَرَادَ شُكُورًا (فرقان: 62)

ترجمہ کنزالایمان: وہی ہے جس نے رات اور دن کی بدلی رکھی اس کے جو دھیان کرنا چاہے یا شکر کا ارادہ کرے۔

یہ آیت اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ وقت کا گزرنا نصیحت اور شکر گزاری کا موقع ہے، جسے ضائع نہیں کرنا چاہیے۔

امام شافعی رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”زندگی چند سانسوں کا نام ہے، جو گزری وہ ختم ہو گئی، جو باقی ہے وہ گزر رہی ہے، پس جو تم کر سکتے ہو، وہ آج کر لو، کل پر نہ چھوڑو۔“ یہ قول وقت کی تیز رفتاری کی اہمیت کو ثابت کرتی ہے (مناقب الشافعی، ج: 2، ص: 208)

امام الصوفیاء شیخ سعدی رحمہ اللہ علیہ نے ارشاد فرماتے ہیں: ”گزرا ہوا وقت اور بولا ہوا لفظ کبھی واپس نہیں آتے، اس لیے ہر بات کہنے سے پہلے سوچو اور ہر لمحہ قیمتی سمجھو۔“ یہ قول وقت اور الفاظ کی قیمت کو بیان کرتا ہے۔ (گلستانِ سعدی، باب اول: در سیرت پادشاہان)

وقت کی قدر کرنا صرف ایک نصیحت نہیں بلکہ ایک ایسی حقیقت ہے جس پر عمل کیے بغیر کوئی بھی شخص کامیاب نہیں ہو سکتا۔ اگر آج ہم اپنے وقت کو ضائع کرتے رہے تو کل پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں بچے گا۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم ہر لمحے کو قیمتی سمجھیں، فضول باتوں اور کاموں سے بچیں، اور اپنی زندگی کو ایک واضح مقصد کے تحت گزاریں۔

جو لوگ وقت کی قدر کرتے ہیں، وہی تاریخ میں یاد رکھے جاتے ہیں، اور جو اسے برباد کر دیتے ہیں، وہ گمنامی کے اندھیروں میں کھو جاتے ہیں۔ کامیابی انہی کے حصے میں آتی ہے جو وقت کو اپنا سب سے بڑا سرمایہ سمجھ کر اس کا صحیح استعمال کرتے ہیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں