✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

ذکر امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور امیر اہلسنت

عنوان: ذکر امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور امیر اہلسنت
تحریر: عمران رضا عطاری مدنی بنارسی

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے نہایت محترم عزیز صحابی ہیں، آپ کاتب وحی ہیں، آپ کے فضائل خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائے ہیں، آپ اسلام کے پہلے بادشاہ ہیں، آپ کے دور سلطنت میں مسلمانوں کو بڑی عظیم فتوحات اور کامیابیاں نصیب ہوئیں۔

آپ کے فضائل و مناقب بیان کرنا، نہ صرف اسلاف کرام کا طریقہ رہا بلکہ خود دو جہاں کی تاجدار صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے آپ کی مدحت سرائی کی، آپ کو کئی مواقع پر دعاؤں سے نوازا۔ آپ سچے عاشق رسول، اہل بیت کے شیدائی، اور آنے والے لوگوں کے لیے رہنما کی حیثیت کے حامل ہیں۔

اب آئیے موضوع کی طرف!

قبلہ امیر اہل سنت مولانا الیاس قادری دامت برکاتہم العالیہ اس پر فتن دور کی عظیم علمی و روحانی شخصیت ہیں، آپ کے تجدیدی کارنامے معاصرین پر مخفی نہیں۔

ماضی قریب میں جس طرح سازش کے ساتھ لوگوں کے دلوں سے صحابی نبی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی محبت نکال کر، ان کا بغض سینوں میں بھرا جارہا تھا، ہر باشعور شخص سمجھ سکتا ہے، لہذا وقت کی ضرورت تھی کہ لوگوں کے دلوں میں صحابہ کرام کی عظمت و محبت پختگی کے ساتھ بٹھائی جائے۔

بالخصوص حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے عظمت سے ان کے سینوں کو منور کیا جائے، اس لیے امیر اہل سنت نے لوگوں میں اہتمام کے ساتھ آپ کے فضائل و مناقب بیان کرنا شروع کیے، آپ کے نام کی محافل کا انعقاد کیا، ان کی عظمت پر مشتمل اشعار دے کر بچے بچے کو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا محب بنا دیا، اس تجدیدی کارنامے کو بڑے بڑے علما نے سراہا۔

امیر اہل سنت وقتاً فوقتاً حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل بیان کرتے رہتے اور ان کے متعلق نصیحت فرماتے رہتے ہیں تاکہ کہیں سے بد عقیدگی نا آسکے۔ چناں چہ امیر اہل سنت کے چند فرامین سپردِ قرطاس کیے جاتے ہیں:

میرے جنازے کو کاندھا نہ دے:

میرے جنازے کو ایسا کوئی بھی شخص کاندھا نہ دے جو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے چڑھتا ہو، مجھے مدینے کے کتے کھا جائیں، مجھے ایسے شخص کا کاندھا نہیں چاہیے جو صحابہ کرام اور اہل بیت رضی اللہ عنہم کے گستاخ ہوں، اپنا باپ بھی ایسا ہو تو کسی کام کا نہیں ہے۔

امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور جنتے صحابہ اکرام ہیں، حضور صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ان کو جنت کی بشارت دی، احادیث موجود ہیں۔

اس حوالے سے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی مظلومیت کہ لوگ برا بھلا کہتے ہیں، آج سے نہیں، میں دعوت اسلامی کے بہت پہلے سے اس معاملے میں جذباتی تھا، صحیح بتاؤں تو امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے مجھے بہت زیادہ پیار ہے۔

اللہ ان کے صدقے میری آئندہ نسلوں کو بھی بخشے اور میری نسلوں میں کوئی بھی صحابہ و اہل بیت کا گستاخ پیدا نہ ہو۔ آمین

حدیث پاک میں آتا ہے:

اَلْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ (بخاری: 368)

ترجمہ: جو شخص جس سے محبت رکھے گا، قیامت کے دن اسی کے ساتھ اٹھے گا، کسی ایسے گستاخ صحابہ کے ساتھ قیامت میں اٹھے تو کیا بنے گا؟ بس اپنے بھلے، عاشقان رسول بھلے، عاشقان صحابہ و اہل بیت بھلے، ہم کو ایسوں کی سننی بھی نہیں ہے۔

جب قرآن و حدیث میں مطلقا صحابہ کی فضیلتیں آگئی، اب کسی ہسٹری وتاریخ کا حوالہ دینے کا کیا مطلب؟ قرآن و حدیث کے مقابلے میں تاریخ کا حوالہ نہیں چلتا، یہ بالکل اصول کے خلاف ہے، اس کو سننا ہی نہیں ہے۔

کسی صحابی کے بارے میں، کسی امام کے بارے میں، کسی ولی کے بارے میں، اہل بیت نبی کے بارے میں، کچھ الٹا سننا ہی نہیں ہے، کہ وسوسےآئیں، ارے! سنے وہ کہ جس میں کوئی لچک ہو، جو دیوار نرم ہوتی ہے، کیل وہاں گڑ جاتی ہے، ہم نرم دیوار بنیں ہی کیوں؟ ایسا شیشہ پلائی ہوئی دیوار بنیں کہ بم بھی ٹکرائے تو ہم سے ٹکرا کر دشمن کے کلیجے پر پھٹے، ہم پر نہ پھٹے۔

ہر صحابیِ نبی جنتی جنتی
چار یارانِ نبی جنتی جنتی
ہیں حسن حسین بھی جنتی جنتی
اور ابو سفیان بھی جنتی جنتی
ہیں معاویہ بھی جنتی جنتی

گستاخ امیر معاویہ پیر کیسا ہے:

گستاخ امیر معاویہ پیروں کے متعلق نصیحت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: پیر کہیں ایسا تو نہیں کہ صحابہ کرام کے بارے میں بد گوئی کرتا ہے، خاص کر اب تو سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کسوٹی ہو گئے۔

اس دور میں ان کے بارے میں یہ پیر کیا کہتا ہے؟ اگر یہ کوئی بھی کمزور بات کرے، اس کی گلی میں بھی نہیں جانا۔ اس کا بیان نہیں سننا، اس کے پیچھے نماز نہیں پڑھنا، یہ علماے اہل سنت کے فتاوی ہیں، ایسا پیر ایمان لے لے گا، گمراہ کر دے گا، یہ چیزیں اپنے کو نہ چلیں، بھلے بڑی مشہور گدی ہو، بڑے نام کے ڈنکے بجتے ہوں۔

جو لوگ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر تنقید کرتے ہیں ان کے متعلق امیر اہل سنت مولانا الیاس قادری دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں: زبان کٹ جائے مگر صحابی پر زبان نہ کھلے، خدا کی قسم زبان کٹنا اس کے حق میں بہتر ہے، بولنا بہتر نہیں، کہ صحابی پر اس کی زبان تنقید کرے، ایسا دماغ گٹر میں پھینک دیا جائے، جو کسی صحابی کے بارے میں غلط سوچے۔

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ہمارے وہ محسن صحابی ہیں کہ ان کے احسان سے امت سبک دوش ہو ہی نہیں سکتی، یہ اتنے قابل اعتماد صحابی تھے کہ جو قرآن نازل ہوتا تھا، جبرئیل امین جو قرآن لے کر بارگاہ رسالت صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم میں حاضر ہوتے تھے۔

وہ وحی سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت سے لکھتے تھے، دیگر بھی کاتبین وحی تھے، ان میں سے ایک آپ بھی تھے، ہم اس وقت جو قرآن کی تلاوت کر رہے ہیں اس میں امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا کام ہے، یہ سمجھو کہ قرآن کریم جو ہم تک پہنچا، اس میں سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی عطا سے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا بھی حصہ ہے۔

زندگی میں ایک بھی کسی نے نماز نہیں پڑھی، فرض کا انکار نہیں کرتا، وہ مسلمان ہے، اس کو گمراہ بھی نہیں کہا جائے گا، جو شخص نماز پڑھتا ہو لیکن کسی صحابی کے بارے میں بُرا عقیدہ رکھتا ہے یا کسی اہل بیت کے فرد کے بارے میں برا اعتقاد رکھتا ہے تو یہ گمراہ ہے۔

چاہے وہ تہجد بھی پڑھتا ہو، اشراق و چاشت بھی پڑتا ہو، ساری نمازیں پڑھتا ہو، پیشانیوں پر سجدے کا داغ بھی ہو، پیری مریدی بھی کرتا ہو، بھلے کوئی بھی اس کو نسبت حاصل ہو، نیک پرہیزگار مانا جاتا ہو، لیکن اس وجہ سے یہ اس بے نمازی سے یہ بدترین شخص ہے کہ جو ان حضرات میں سے کسی سے بغض رکھتا ہے، عناد رکھتا ہے، اللہ پاک ہمیں صحابہ و اہل بیت کی محبت پر قائم رکھے اور انہیں کی محبت پر خاتمہ کریں۔ آمین

آپ سے درخواست ہے کہ کوئی ایسا فرد جو کسی صحابی یا اہل بیت کے کسی فرد سے بغض و عناد رکھے، ان پر تنقید کرے، آج کل بعض لوگ تنقید کرتے ہیں، خاص کر سیدنا میرے معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں بڑا ہائی لائٹ ہوا ہے، اس طرح کے لوگ داڑھی بھی ہوگی، بڑی تقریریں بھی جھاڑتے ہوں گے، لیکن سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ بک بک کرتے ہیں تو ایسوں کی گلی سے بھی نہیں گزرنا، ان کی آواز کان میں پڑے تو کان بند کر لیں! خدا نہ کرے ہمارے دل میں صحابہ و اہل بیت کی محبت کی شمع جو روشن ہے کہیں مدہم بنا پڑ جائے، یا خداں خواستہ کہیں یہ بجھ نہ جائے۔

خطرہ بہت خطرہ ہے، ان سے بالکل 440 واٹ کا خطرہ ہے، یہ مثال ہے، ورنہ تو ان سے کروڑوں واٹ کا خطرہ ہے۔

کبھی ایسوں کے قریب بھی نہیں جانا، بھلے وہ اہل سنت ہی کہلا رہے ہوتے ہیں ان کے قریب نہیں جانا، اہل سنت وہ جو میرے آقا امام اہل سنت اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ نے صحابہ و اہل بیت کی محبت کا جام پلایا، جو ان کی کسوٹی پر پورا اترے گا وہ واقعی اور پکا سنی ہے۔

ورنہ مہربانی کر کے کسی کی آستانے کی چمک دمک، کسی کی تقریر کی رمق اور تَم تراق اور خطابت کے فنِ جوہر دیکھ کر پھسل مت پڑنا! خداں خواستہ میں آپ کی بھلائی کے لیے کہتا ہوں: الحمدللہ صحابہ کرام و اہل بیت علیہم رضوان، کے تعلق سے جذباتی حد تک میری وابستگی شروع سےہے۔

ہمارے گھروں میں، ہم کو یہ گھٹی میں ملا ہے، ہم کو بس صحابہ و اہل بیت کی محبت چاہیے! ان کے ماننے والے چاہیئں، ان کے ماننے والے ہمارے سر کے تاج،جو ان کو نہیں مانتے ہمارے پاؤں کی جوتی بننے کے بھی وہ قابل نہیں ہیں، خدا کی قسم قابل نہیں ہے، ہم ننگے پاؤں صحیح ہیں۔ الحمدللہ

اپنے بچوں کا نام معاویہ رکھیں:

میں بارہا کہتا ہوں کہ مجھے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے بہت محبت ہے۔ وہ صحابیِ نبی ہیں، میں ان کو مظلوم صحابی سمجھتا تھا۔ اب تو ان کے متعلق بہت سے لوگ کھل کر سامنے آگئے ہیں، پہلے بھی کچھ لوگ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں غلط فہمیاں پھیلانے کی کوشش کرتے تھے، لیکن خدا کی قسم، یہ درست نہیں۔

حضرت امیر معاویہ کے نام پر نام کیوں:

دعوتِ اسلامی کے ابتدائی دور کی بات ہے: میں نے ایک سید صاحب سے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں اپنا درد بیان کیا۔ میں نے کہا: یار! حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی نسبت سے آج کل لوگ اپنے بچوں کا نام بھی معاویہ نہیں رکھتے۔ یہ کتنا عجیب دَوْرْ ہے؟ فرمایا: میرے اس بیٹے کا نام اب سے معاویہ ہے، وہ ایسے معاویہ مشہور ہوئے کہ مجھے بھی ان کا نام یاد نہیں رہا۔

اب الحمدللہ، معاشرے میں معاویہ کا نام پھر سے عام ہو رہا ہے۔ ہر گھر میں ایک معاویہ ہونا چاہیے۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی نسبت سے لوگ نام یوں رکھیں! جیسے معاویہ علی، معاویہ حسن، یا معاویہ حسین۔ مرکب نام ہمارے یہاں زیادہ جمے گا۔

کچھ لوگ غلط فہمیاں پھیلاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ معاویہ نام رکھنے والے اہلِ بیت کو نہیں مانتے۔ نعوذ باللہ، یہ سوچ بالکل غلط ہے۔ خدا کی قسم: اہلِ بیت کی شان اتنی بڑی ہے کہ ہم بیان ہی نہیں کرسکتے، کوئی بھی اس کا انکار نہیں کر سکتا۔

جیسے مولا علی اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہمادونوں کی اپنی اپنی فضیلت ہے۔ مولا علی کی شان بےشک بہت عظیم ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی عزت میں کمی کی جائے۔ ان کو برا بھلا کہا جائے، یہ نہیں ہوسکتا۔ ہر صحابی نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے درجات اپنے اپنے ہیں، لیکن جو صحابی ہے وہ جنتی ہے۔

جو امیر معاویہ کو نہ مانے، وہ قرآن نہ پڑھے، کہ جو قرآنِ کریم ہمارے پاس ہاتھوں میں ہے، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی خدمات اس میں شامل ہیں۔ کوئی اس کا انکار نہیں کرسکتا، ان کا انکار ایسا ہی ہے جیسے دن دہاڑے سورج کے وجود کا انکار کرنا۔

حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نہ صرف ایک عظیم صحابی تھے بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے قابلِ اعتماد کاتب بھی تھے۔ وحی لکھنے کا کام کسی کمزور یا ناقابلِ اعتماد شخص کو نہیں دیا جا سکتا۔ بطور کاتبِ وحی سب سے زیادہ شہرت بھی امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو حاصل ہے۔

ہر گھر میں معاویہ ہونا چاہیے:

معاویہ رضا، معاویہ علی، معاویہ حسن، معاویہ حسین۔ تاکہ کوئی کل جاکر وسوسے نہ ڈالے! ہم تمام اہلِ بیت کی برکت چاہتے ہیں، تمام صحابہ کی برکت چاہتے ہیں، ہر نبی اور ہر ولی کی برکت چاہتے ہیں۔ جو اللہ کا مقبول ہے، وہ ہمارے دل کو بھی قبول ہے۔ الحمدللہ۔

امیر اہل سنت نے 22 رجب الموجب 1446 ھ اجتماع امیر معاویہ رضی اللہ عنہ میں ایک حدیث پاک ذکر کی پھر مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ کی شرح کو آسان لب و لہجے میں بیان کرکے امت کو نصیحت فرمائی، تفصیل ملاحظہ فرمائیں!

رسول كائنات صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَرُدُّ عَنْ عِرْضِ أَخِيهِ إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يَرُدَّ عَنْهُ نَارَ جَهَنَّمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: (وَكَانَ حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤمنِينَ (مشکاۃ المصابیح: 4982)

ترجمہ: حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کو فرماتے سنا کہ جو مسلمان اپنے بھائی کی آبرو سے دفعیہ کرے(یعنی آبر و کی حفاظت کرے) مگر اللہ کے ذمہ کرم پر ہے کہ اس سے قیامت کے دن دوزخ کی آگ دفع فرمادے، پھر حضور صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے یہ آیت تلاوت کی کہ ہم پر حق ہے مسلمانوں کی مدد فرمانا۔

اس حدیث کی شرح میں شارحِ مشکاۃ مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: فرمان عالی بہت ہی عام ہے جو کوئی کسی مسلمان کی آبرو کسی طرح بچائے خواہ اس کے سامنے یا اس کے پس پشت اللہ اسے دوزخ کی آگ سے بچائے گا مسلمان کی عزت اللہ کو بڑی پیاری ہے۔

دوستو! آج حضرات صحابہ پر بہت طعن ہورہے ہیں اٹھو ان کی عظمتوں کے ڈنکے بجاؤ دیکھو پھر رب تعالٰی اور اس کے محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے آستانوں سے کیسے انعام ملتے ہیں، ان حضرات کی حمایت میں کتابیں چھاپنا، تقریریں کرنا،ان کے فضائل کی آیت و احادیث شائع کرنا سب ہی قرب الٰہی کا ذریعہ ہے۔

فقیر نے ایک رسالہ لکھا ہے حضرت امیر معاویہ پر ایک نظر جس میں حضرات صحابہ خصوصًا جناب امیر معاویہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے فضائل کی احادیث و آیات جمع کرکے ان کے فضائل بیان کیے اور ان حضرات سے مخالفین کے اعتراضات دفع کیے خدا کرے یہ حقیر سی خدمت اس فرمان عالی کی برکت سے قبول ہوجاوے اور رب تعالٰی میری سیاہ کاریاں معاف فرمادے۔

دفاعِ حضرت امیر معاویہ کا اَجْر:

حضرت شیخ مفتی احمد یار خان صاحب نعیمی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت امیر معاویہ پر ایک نظر کتاب لکھی تو اس موقع پر رات حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی سرکار کائنات صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے میرے صحابہ کے عزت بچانے کے لئے ( تحفظ میں) کتاب بھی۔ اللہ تعالی تمہاری عزت بچائے گا۔

اس پُر فتن دور میں قبلہ امیر اہل سنت نے بھی دفاع حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ میں جو خدمات پیش کی ہیں یقیناً وہ آبِ زَر سے لکھنے کے قابل ہیں۔ اللہ پاک امیر اہل سنت کو جزاے خیر سے نوازے۔

اجتماع عرس حضرت امیر معاویہ کا اہتمام:

کئی سالوں سے قبلہ امیر اہل سنت 22 رجب المرجب کو اجتماع بسلسلہ عرس حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا اہتمام فرماتے ہیں، جس میں کاتبِ وحی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل و محاسن، منقبت و نعروں کی دھوم ہوتی ہے، اس موقع پر امیر اہل سنت عظمت صحابہ کا پاس رکھنے کی خاص نصیحت بھی فرماتے ہیں، جب کہ اس اجتماع کے اختتام پر عاشقان صحابہ و اہل بیت کے لیے لنگرِ معاویہ کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔

چند سال قبل امیر اہل سنت عرس حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے موقع پر گھر کی چار دیواروں کے اندر جلوس معاویہ رضی اللہ عنہ بھی نکالتے تھے، مگر عمر اور کمزوری کے پیشِ نظر اب یہ سلسلہ موقوف ہوگیا۔

شان حضرت امیر معاویہ پر نعرے

عقیدے کی حفاظت کا ایک بہترین انداز امیر اہل سنت نے یہ اختیار فرمایا ہے کہ لوگوں کو کچھ نعرے دے دیے جائیں جن کو لگا لگا کر چھوٹے بڑے سب کے دل میں سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی عظمت و محبت جڑ پکڑ جائے، وہ نعرے یہ ہیں:

خائف کبریا حضرتِ معاوِیہ
زاہد و پارسا حضرتِ معاوِیہ
صاحب اِتقا حضرتِ معاوِیہ
ہو کر م ہو عطا حضرتِ معاوِیہ
خاتمہ ہو بھلا حضرتِ معاوِیہ
خوب رُو خوش ادا حضرتِ معاوِیہ
خوش نما خوش لقا حضرتِ معاوِیہ
مخلص و باوفا حضرتِ معاوِیہ
باعمل بے ریا حضرتِ معاوِیہ
ہم دمِ باوفا حضرتِ معاوِیہ
بااَدب باحیا حضرتِ معاوِیہ
جنتی بے شبہ حضرتِ معاوِیہ
باخدا باصفا حضرتِ معاوِیہ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

1 تبصرے

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں