عنوان: | ذمہ داری |
---|---|
تحریر: | عائشہ رضا عطاریہ |
کام کوئی سا بھی ہو، دنیا کا ہو یا آخرت کا، جب تک ذمہ داری کے ساتھ نہیں کیا جائے گا، کامیابی حاصل نہیں ہو سکتی۔
آج کل جو ہر انسان بےچینی و پریشانی اور ڈپریشن کا شکار ہے، ہر گھر میں لڑائی جھگڑوں کا طوفان برپا ہے، آپس میں ایک دوسرے سے نفرت اور بغض و کینہ کی خطرناک آگ کے شعلوں نے نہ جانے کتنے لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ اس خطرناک آگ کے شعلوں سے کتنے گھر جل کر برباد ہو چکے ہیں۔
رفتہ رفتہ اپنوں کی محبت دلوں سے نکلتی چلی جا رہی ہے۔ کہیں میاں بیوی کے ایک دوسرے سے بڑھتے ہوئے اختلافات اور طرح طرح کی شکایتیں، کہیں ساس بہو کا جھگڑا، کہیں نند بھابھی کی تکرار، کہیں ماں اور بیٹے کے شکوے شکایتوں کے انبار ہیں۔
آخر وجہ کیا ہے؟ وجہ ہے صرف دین اسلام سے دوری اور بے توجہی، اور کسی بھی کام کو غیر ذمہ دارانہ طریقے سے کرنا، سیریس نہ لینا، ہر کام کو آسانی سے اگنور کر دینا۔ جو لوگ کسی بھی کام کو توجہ اور ذمہ داری کے ساتھ نہیں کرتے، ان کے لیے زندگی میں ہمیشہ مسائل کھڑے ہوتے رہتے ہیں۔
انہیں ضرورت نہیں کہ اپنے جرم میں کسی دوسرے کو شامل کریں، بلکہ وہ خود اس کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ جو لوگ کسی بھی کام کو غیر ذمہ دارانہ طریقے سے کرتے ہیں، ان کے اندر ایک خراب عادت پیدا ہو جاتی ہے، اور وہ یہ کہ جرم خود کرتے ہیں اور دوسروں کو مجرم ٹھراتے ہیں۔
انہیں ضرورت ہے کہ پوری توجہ کے ساتھ اپنی اصلاح کرنے کی کوشش کریں، اور خاص طور پر آج کی خواتین کو اصلاح کی ضرورت ہے۔ مرد تو پھر بھی کسی حد تک اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، مگر لاپرواہی جو دیکھنے کو ملتی ہے، وہ انتہائی خطرناک ہے۔
زندگی کو درست طور پر گزارنے کے لیے انسان کو اپنے ہر کام میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ اس میں نہ صرف فرد کی فلاح ہے، بلکہ پورے معاشرتی نظام کی بہتری بھی وابستہ ہے۔
اگر ہم اپنے کردار کو بہتر بنائیں، تو نہ صرف ہم اپنے ذاتی معاملات میں سکون محسوس کریں گے، بلکہ ہمارے اردگرد کے لوگ بھی خوش رہیں گے اور ایک مثالی معاشرتی ماحول قائم ہوگا۔
اسلام ہمیں یہی سکھاتا ہے کہ ہر کام میں اپنی پوری توجہ اور محنت صرف کرنی چاہیے، اور اس کے ساتھ ساتھ اللہ کی رضا کو مقدم رکھنا چاہیے۔
بہتر مشورہ
جواب دیںحذف کریں