✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

لوگ مر جاتے ہیں مگر علماء۔۔۔

عنوان: لوگ مر جاتے ہیں مگر علماء۔۔۔
تحریر: ابو تراب سرفراز احمد عطاری مصباحی

تحریر کی اہمیت اس سے بہت زیادہ واضح ہو جاتی ہے کہ اللہ پاک نے قلم کی قسم یاد فرمائی، اور کسی بھی چیز کی قسم اس کی عظمت و اہمیت پر دلالت کرتی ہے۔

چنانچہ اللہ پاک کا فرمان ہے:

وَالْقَلَمِ وَمَا یَسْطُرُوْنَ (القلم:1)

ترجمہ کنز الایمان: قلم اور ان کے لکھے کی قسم۔

اس کی تفسیر میں ایک قول یہ ہے کہ اس آیت میں ”قلم“ سے مراد وہ قلم ہے جس سے لوگ لکھتے ہیں، اور ”ان کے لکھے“ سے مراد لوگوں کی دینی تحریریں ہیں۔

مزید تحریر کی قدر و قیمت سمجھنے کے لیے امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کا نقل کردہ یہ فرمانِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ملاحظہ کریں:

علماء کی سیاہی شہداء کے خون سے تولی جائے گی تو سیاہی غالب آئے گی۔ (ابن عبد البر، جامع بیان العلم و فضلہ، الحدیث: 153، مطبوعہ: دار ابن الجوزی، عرب)

نیز حضرت علی رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے:

لوگ مر جاتے ہیں، علماء زندہ رہتے ہیں۔ (الخطیب البغدادی، الفقیہ والمتفقہ، ج:2، ص:151، مطبوعہ: دار ابن الجوزی، عرب)

یعنی علماء اپنی تحریرات کے ذریعے ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔

اب ہم خود غور کر لیں کہ ہم نے کیا کچھ ایسا لکھا ہے کہ جس کو شہداء کے خون سے تولا جائے۔ مزید یہ بھی سمجھنے کی کوشش کریں کہ ہم نے اپنے زندہ رہنے کا کوئی سامان کیا ہے یا نہیں؟

چلیے اب کچھ دوسرے پہلوؤں سے غور کرتے ہیں: ہم جو کچھ پڑھتے ہیں، کسی نے لکھا تو پڑھا۔ ہمارے غیروں نے کیا کیا لکھا جو پڑھا جا رہا ہے، معاذ اللہ۔

عرب ممالک میں حدیثی کام میں شہرت کچھ منافقوں نے حاصل کرنے کی کوشش کی تو وہ بھی تحریر کے بدولت۔ اگر ہم نے اپنے علماء کی تحریرات کو اجاگر کیا ہوتا اور خود بھی لکھا ہوتا تو منافقت کا کچھ تو سد باب ہوتا۔

الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا پر جو کچھ جاری ہوتا ہے، عموماً وہ پہلے لکھا جاتا ہے۔ کاش یہ دونوں چیزیں ہمارے ماتحت ہوتیں تو ان پر وہی کچھ چلتا جو ہم لکھ کر دیتے۔

اب آئیے لکھنے کی طرف بڑھتے ہیں:

اس کے لئے تین چیزیں ضروری ہیں۔ ایک تو یہ کہ لکھا جائے، اور دوسری اہم بات یہ کہ لکھا جائے، اور تیسری اس سے اہم بات یہ کہ لکھا جائے۔

ایک عربی مقولہ یاد رکھیں:

إذا تستصعب شیئا تجعلہ صعبا، إذا تستسھل شیئا تجعلہ سھلا.

یعنی اگر آپ نے کسی چیز کو مشکل سمجھا تو آپ نے خود اس کو مشکل بنا دیا، اور اگر آپ نے کسی چیز کو آسان سمجھا تو آپ نے اس چیز کو آسان بنا دیا۔

بالجملہ یہ کہ:

اٹھ باندھ کمر کیوں ڈرتا ہے
پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے

یہ بات بھی یاد رکھیں کہ: آپ کسی کام کو سو فیصد درست کرلیں یہ ضروری نہیں، کیونکہ انسان سے غلطی ہو ہی جاتی ہے۔ لہٰذا کام کریں اور درست کرنے کی کوشش کریں۔

شروعات اس طرح کریں:

  • یومیہ لکھیں
  • مطالعہ کے نکات لکھیں
  • کسی کتاب یا مضمون پر تاثرات یا تبصرہ لکھیں
  • کسی شخصیت کی سیرت لکھیں
  • کسی مسئلہ پر تحقیق لکھیں
  • کسی پروجیکٹ کو مختلف جہات سے تیار کریں
  • فکری مضامین لکھیں

کچھ درج ذیل لوازمات کا خیال رکھنا ضروری ہے:

  • قلم اور ڈائری ہمیشہ ساتھ رکھیں۔
  • اصولِ تحریر کا مطالعہ کریں۔ اس کے لیے ”قواعد اردو املا“ کتاب کا مطالعہ کریں۔
  • رموز اوقاف سیکھیں اور ان کا خیال رکھیں۔
  • مضامین، ماہنامہ کا مطالعہ کریں۔
  • سنی علماء کی تحقیقات کا مطالعہ کریں۔
  • کسی سے کسی بھی طرح کی گفتگو کریں تو کچھ نہ کچھ لکھیں۔
  • اپنی تحریرات کا ریکارڈ رکھیں۔

درج ذیل نقصان دہ چیزوں سے خود کو بچانا بے حد ضروری ہے:

  • اچھی نیت کا نہ ہونا
  • کسی کی تحریر سے مقابلہ کرنا
  • مشکل کلمات کا استعمال کرنا
  • املاء کی غلطیاں
مضمون نگار کئی کتابوں کے مصنف اورجامعۃ المدینہ فیضان مخدوم لاہوری، موڈاسا کے استاذ ہیں۔ {alertInfo}

1 تبصرے

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں