✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

مصنفین صحاح ستہ کا تعارفی تبصرہ

عنوان: مصنفین صحاح ستہ کا تعارفی تبصرہ
تحریر: مولانا محمد ارقم رضا برکاتی ازہری

قرآن کریم، دین کے جملہ گوشوں کا مصدر اول ہے۔ اور حدیث رسول ﷺ، مصدر ثانی۔

حدیث شریف کے بنا ،قرآن کریم، اسلام، اور احکام اسلام کو سمجھنا نا ممکن ہے۔ زمانۂ رسالت سے لے کر آج تک، مسلمانوں نے، حدیث شریف کی خدمت میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ صحابۂ کرام، تابعین کرام، -رضوان اللہ علیہم اجمعین-، اور ان کے بعد ائمۂ کرام نے اپنی پوری پوری زندگیاں خدمتِ حدیث کے لیے وقف کر دیں۔

محدثین عظام میں چھ ہستیاں:

شمار اسماے محدثین سن وفات
1 امام محمد بن اسماعیل بخاری 231ھ
2 امام مسلم بن حجاج 261ھ
3 امام ابو داؤد سجستانی 275ھ
4 امام محمد بن عیسی ترمذی 299ھ
5 امام احمد بن شعیب نسائی 303ھ
6 امام ابن ماجہ قزوینی 273ھ

ان محدثین عظام اور ان کی کتب ستہ صحیح بخاری، صحیح مسلم، سنن ابو داؤد، سنن ترمذی، سنن نسائی اور سنن ابن ماجہ کو سب سے زیادہ شہرت و مقبولیت ملی۔

حدیث شریف کے لیے یہ کتب ستہ، مرجع اول قرار پائیں۔ اور ان کی مقبولیت، اس درجے کو پہنچی کہ ان کے منصۂ شہود پر آنے سے لے کر آج تک، یہ کتب درس گاہوں میں پڑھائی جاتی ہیں۔ ہر متعلم و معلم، طالب و عالم ان کتب کو پڑھتا، پڑھاتا، یا کم از کم جانتا ضرور ہے۔

لہٰذا ان کتب ستہ، اور ان کے مصنفین عظام -رحمہم الله تعالى- کا تعارف ہر عالم دین اور طالب علم کو ہونا ضروری ہے؛ کیوں کہ تعارفِ مصنف، اور تعارفِ کتاب کے کئی اہم فوائد ہیں۔ مصنف کا تعارف، قاری کو، کتاب کے پس منظر کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دیتا ہے؛ کیوں کہ اس سے قاری کو مصنف کے نظریات، تجربات اور فکری پس منظر کا اندازہ ہوتا ہے۔

اس کے ذریعے قاری کو، کتاب کی تحقیق کے منہج، اور اسلوب کا بھی پتا چلتا ہے، جس سے وہ کتاب کو زیادہ گہرائی، اور دقت سے سمجھ پاتا ہے۔

کتاب کے تعارف سے، اس کے موضوع کی اہمیت اور مقصد واضح ہوتا ہے، جس سے قاری کو، کتاب کے مواد کی قدر، اور مفاد کا اندازہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، تعارف، قاری کو کتاب کے انتقادی جائزے کا موقع فراہم کرتا ہے، اور وہ کتاب کے اچھے اور کمزور پہلوؤں کو، بہتر طور پر سمجھ سکتا ہے۔

اس طرح، مصنف اور کتاب کے تعارف سے، قاری نہ صرف کتاب کے مواد کو بہتر طور پر سمجھتا ہے، بلکہ اس کی مزید تحقیق کرنے کی ترغیب بھی پاتا ہے۔ نیز یہ تعارف کتاب سے حاصل کردہ علم کو معتمد، اور قاری کو مطالعہ میں کامل بناتا ہے۔

جب آپ تعارفِ کتب و مصنفین کے مذکورہ فوائد پر نظر ڈالیں گے، تو آپ، محب گرامی مولانا عمران رضا عطاری مدنی بنارسی کو دل سے دعائیں دیں گے؛ کہ موصوف نے کتب ستہ، اور ان کے مصنفین عظام کا زبردست تعارف پیش کرکے، اتنی گراں قدر معلومات ایک جگہ جمع کر دی ہیں۔

اور حدیث شریف کی دنیا میں، قارئین کے لیے، ایک بہترین قیمتی خزانے کا اضافہ کیا ہے۔

مؤلف نے اپنی اس کتاب مصنفینِ صحاحِ ستہ میں کتب ستہ اور ان کے مصنفین عظام کا گراں قدر تعارف پیش کیا ہے، جس کی تفصیل یوں ہے:

امام بخاری و صحیح بخاری کا تعارف:

مؤلف نے سب سے پہلے، امام محمد بن اسماعیل بخاری (ت: 231ھ) کا جامع تعارف پیش کیا ہے۔ جس میں آپ کی سن ولادت و وصال، حصول علم، مشہور اساتذہ، مشہور تلامذہ، قوت حفظ و ضبط، علمی مقام، زہد و تقوی، کرامات اور تصنیفات پر سَیر حاصل گفتگو کی ہے۔ اس کے بعد صحیح بخاری کی فضیلت و اہمیت، سبب تالیف اور کتاب کے منہج پر کلام کیا ہے۔

منہج میں کتاب کے موضوع اور اسلوب پر تفصیلی گفتگو کی ہے، اور ایسی معلومات پیش کی ہے جس کا ہر قاری کو -صحیح بخاری پڑھنے سے پہلے- پڑھنا نہایت ضروری ہے۔

اسلوب میں موصوف نے وضاحت کی ہے کہ امام بخاری نے کس اعتبار سے صحت کا التزام کیا ہے، شروط صحت کیا رکھی ہیں، ابواب کو کیسے قائم کیا ہے، پھر اس کے تحت احادیث کو کیسے پیش کیا ہے۔

مزے کی بات یہ ہے کہ آخر میں بخاری شریف کی معتبر و مشہور شروح و حواشی کو ذکر کیا ہے، اور مصنف نے یہ کام ہر کتاب کے تعارف کے بعد کیا ہے؛ تاکہ تشنگانِ علم اپنی سیرابی کا سامان کر سکیں۔

امام مسلم و صحیح مسلم کا تعارف:

دوسرے نمبر پر مؤلف نے، امام مسلم بن حجاج (ت: 261ھ) اور آپ کی صحیح کا تعارف پیش کیا ہے۔ جس میں آپ کی سن ولادت و وصال، حصول علم، اساتذہ و تلامذہ، علمی مقام، ذوق مطالعہ اور تصنیفات کا ذکر ہے۔ پھر صحیح مسلم کا بہترین تعارف پیش کیا ہے، جس میں کتاب کے منہج پر بخاری شریف کی طرح ہی تفصیلی کلام کیا ہے۔ اس کے بعد ایک اہم کام یہ کیا ہے کہ مسلم شریف کی خصوصیات پر بھی روشنی ڈالی ہے۔

باقی چار ائمہ اور ان کی سنن کا تعارف:

اس کے بعد مؤلف نے، امام ابو داؤد سجستانی (ت: 275ھ)، امام محمد بن عیسی ترمذی (ت: 299ھ)، امام احمد بن شعیب نسائی (ت: ٣٠٣ھ) اور امام ابن ماجہ قزوینی (ت: 273ھ)، اور آپ چاروں کی کتب مشہورہ: سنن ابو داؤد، سنن ترمذی، سنن نسائی، اور سنن ابن ماجہ کا حسبِ سابق تعارف پیش کیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ پر تشیع کے متعلق ہونے والے اعتراض کا، علمی تشفی بخش جواب بھی تحریر کیا ہے۔

اس کے بعد، افادہ کے غرض سے، دو مضامین: کیا صحیح احادیث صرف صحیحین یا صحاح ستہ میں منحصر ہیں؟ اور محدثین کے قول: ”لا یصح“ کا صحیح معنی و مفہوم کو کتاب میں شامل کیا ہے۔ اس طرح یہ کتاب خدمتِ حدیث شریف کی دنیا میں، میں ایک اہم اضافہ ہے، جو اپنے موضوع کو شامل، اور قارئین کے لیے نہایت مفید ہے۔

مولانا عمران رضا عطاری مدنی بنارسی صاحب قبلہ، ایک جواں سال، بلند ہمت، محنتی و با ذوق عالم دین، اور اچھے قلم کار ہیں۔ مسلسل لکھتے رہتے ہیں، جس کا واضح ثبوت آپ کی شائع شدہ درجن سے زائد کتب و رسائل ہیں۔

الله عزوجل سے دعا ہے کہ مولی تعالی موصوف کی اس خدمت کو مقبولیت ِعامہ عطا فرمائے، قارئین کے لیے نفع بخش بنائے، موصوف کے علم و عمل اور قلم میں مزید برکتیں عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین بجاہ النبی الامین ﷺ

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں