✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

معاشرتی برائیاں اور اسلامی تعلیمات

عنوان: معاشرتی برائیاں اور اسلامی تعلیمات
تحریر: راغب حسین رضوی

دنیا کے ہر مہذب معاشرے کی بنیاد اخلاقیات، انصاف اور انسانی ہمدردی پر رکھی جاتی ہے۔ اگر کوئی قوم ایمانداری، عدل، دیانت اور باہمی خیر خواہی کو اپنی زندگی کا اصول بنا لے، تو وہ ترقی کی منازل طے کرتی ہے۔

لیکن جب یہی معاشرہ جھوٹ، دھوکہ، ظلم، ناانصافی اور بے راہ روی میں مبتلا ہو جائے، تو زوال اس کا مقدر بن جاتا ہے۔

اسلام نے ہمیں ایک ایسا کامل نظامِ حیات دیا ہے، جو معاشرتی برائیوں کے خاتمے اور صالح معاشرے کے قیام کے لیے بہترین رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ مگر جب لوگ اسلامی تعلیمات سے منہ موڑتے ہیں، تو سماج میں بدنظمی، فساد اور بگاڑ جنم لیتے ہیں۔

معاشرتی برائیوں میں سب سے پہلی اور بنیادی برائی جھوٹ ہے۔ جھوٹ ایک ایسی لعنت ہے، جو ہر فساد کی جڑ ہے۔ جب کوئی فرد سچائی کا دامن چھوڑ دیتا ہے، تو وہ فریب، دھوکہ، وعدہ خلافی اور خیانت جیسے جرائم میں ملوث ہو جاتا ہے۔

جھوٹ نہ صرف باہمی اعتماد کو ختم کرتا ہے بلکہ پورے نظامِ زندگی کو بگاڑ دیتا ہے۔ اسلامی تعلیمات میں سچائی کو عظیم خوبی قرار دیا گیا ہے کیونکہ سچائی ہی وہ وصف ہے، جو انسان کو کامیابی اور معاشرتی بھلائی کی طرف لے جاتی ہے۔ اگر ہر شخص سچ بولنے اور دیانت داری کو اپنا شعار بنا لے، تو بہت سی برائیاں خودبخود ختم ہو جائیں گی۔

دھوکہ اور خیانت

دھوکہ اور خیانت بھی وہ بدترین معاشرتی بیماریاں ہیں، جو معاشرے کے امن و استحکام کو برباد کر دیتی ہیں۔ تجارت میں بددیانتی، وعدوں کی خلاف ورزی، ملاوٹ اور جھوٹے معاہدے عام ہو جائیں، تو سماج کا نظام درہم برہم ہو جاتا ہے۔

اسلام نے خیانت کو سختی سے منع کیا اور ایمانداری کو کامیابی کی کنجی قرار دیا۔ ایک ایسا معاشرہ، جہاں ہر شخص اپنی ذمہ داری کو ایمانداری سے نبھائے، وہاں ترقی اور بھلائی کے سوا کچھ نہیں ہو سکتا۔

سود اور حرام کمائی

سود اور حرام کمائی کسی بھی سماج کے لیے زہرِ قاتل ہیں۔ سودی نظام ایک ایسی بلا ہے، جو غریب کو مزید غریب اور امیر کو مزید طاقتور بنا دیتا ہے۔

اسلام نے سود کو حرام قرار دیا کیونکہ یہ ناانصافی اور استحصال کا ذریعہ ہے۔ جب دولت چند ہاتھوں میں محدود ہو جائے اور عام آدمی قرض کے بوجھ تلے دب جائے، تو غربت اور معاشی بے چینی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اگر ہم سود سے بچیں اور حلال کمائی کو فروغ دیں، تو ایک منصفانہ معیشت قائم ہو سکتی ہے، جو سب کے لیے یکساں فوائد فراہم کرے گی۔

بے حیائی اور فحاشی

بے حیائی اور فحاشی وہ خطرناک برائیاں ہیں، جو خاندانی نظام کو کھوکھلا کر دیتی ہیں اور نئی نسل کی تباہی کا سبب بنتی ہیں۔ جب کسی سماج میں شرم و حیا ختم ہو جائے، تو عزت و عفت کی قدریں مٹنے لگتی ہیں۔

اسلام نے ہمیشہ پاکدامنی اور حیاداری کی تعلیم دی ہے کیونکہ معاشرتی پاکیزگی کا دار و مدار انہی خوبیوں پر ہوتا ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا معاشرہ اخلاقی بلندی حاصل کرے، تو بے حیائی کے تمام ذرائع کو ختم کرنا ہوگا اور شرم و حیا کی اقدار کو فروغ دینا ہوگا۔

رشوت اور ناانصافی

رشوت اور ناانصافی وہ معاشرتی ناسور ہیں، جو عدل و انصاف کے اصولوں کو تباہ کر دیتے ہیں۔ جب فیصلے دولت کی بنیاد پر ہونے لگیں، اور غریب کو انصاف کے حصول کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانی پڑیں، تو سماجی توازن بگڑ جاتا ہے۔

رشوت کا رواج بڑھنے سے کرپشن عام ہو جاتی ہے، اور نااہل افراد اعلیٰ عہدوں پر فائز ہو جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں پورا نظام کمزور ہو جاتا ہے۔ اسلام نے عدل و انصاف پر زور دیا ہے اور رشوت کو حرام قرار دیا ہے کیونکہ ایک مہذب اور منصفانہ معاشرہ وہی ہوتا ہے، جہاں ہر شخص کو اس کا حق ملے اور کسی کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔

نشہ آور اشیاء

نشہ آور چیزیں انسان کی صحت، عقل اور کردار کو تباہ کر دیتی ہیں۔ جو قومیں نشے کی لعنت میں مبتلا ہو جائیں، وہ ذہنی اور اخلاقی زوال کا شکار ہو جاتی ہیں۔

آج کے دور میں شراب نوشی، ہیروئن، چرس اور دیگر منشیات کے استعمال میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے، جس کی وجہ سے نوجوان نسل بے راہ روی اور جرائم میں مبتلا ہو رہی ہے۔

اسلام نے ہر اس چیز کو حرام قرار دیا، جو عقل کو نقصان پہنچائے اور انسان کو صحیح و غلط کے فیصلے کی صلاحیت سے محروم کر دے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا سماج صحت مند اور باشعور ہو، تو نشے کی لعنت کو مکمل طور پر ختم کرنا ہوگا۔

اسلامی تعلیمات کی روشنی میں حل

اسلام نے نہ صرف ان برائیوں کی نشاندہی کی بلکہ ان کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات بھی سکھائے۔ سب سے بنیادی اصول یہی ہے کہ ہر فرد پہلے اپنی اصلاح کرے، پھر دوسروں کو نیکی کی دعوت دے اور برائی سے روکے۔ اگر ہر شخص اپنی زندگی میں اسلامی تعلیمات کو اپنائے، تو پورا معاشرہ امن و خوشحالی کا گہوارہ بن سکتا ہے۔

قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

وَأَنِ احْكُم بَيْنَهُم بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ وَاحْذَرْهُمْ أَن يَفْتِنُوكَ عَن بَعْضِ مَا أَنزَلَ اللَّهُ إِلَيْكَ ۚ فَإِن تَوَلَّوْا فَاعْلَمْ أَنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ أَن يُصِيبَهُم بِبَعْضِ ذُنُوبِهِمْ ۗ وَإِنَّ كَثِيرًۭا مِّنَ ٱلنَّاسِ لَفَـٰسِقُونَ (المائدہ: 49)

ترجمہ کنزالایمان: اور یہ کہ اے مسلمان اللہ کے اتارے پر حکم کر اور ان کی خواہشوں پر نہ چل اور ان سے بچتا رہے کہ کہیں تجھے لغزش نہ دے دیں کسی حکم میں جو تیری طرف اترا پھر اگر وہ منہ پھریں تو جان لو کہ اللہ ان کے بعض گناہوں کی سزا ان کو پہنچایا چاہتا ہے اور بے شک بہت آدمی بے حکم ہیں۔

اللہ تعالیٰ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم فرماتا ہے کہ وہ اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلے کریں اور لوگوں کی نفسانی خواہشات کی پیروی نہ کریں، کیونکہ وہ حق کے راستے سے ہٹانے کی کوشش کریں گے۔

اللہ تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ وہ آپ کو بہکانے کی کوشش کریں گے تاکہ آپ کسی حصے میں اللہ کے حکم سے ہٹ جائیں۔ اگر وہ آپ کی بات نہ مانیں اور دین سے منہ موڑ لیں تو جان لیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں ان کے بعض گناہوں کی سزا دینا چاہتے ہیں۔ پھر آخر میں فرمایا کہ اکثر لوگ نافرمان ہوتے ہیں، یعنی وہ اللہ کی نافرمانی کرتے ہیں اور احکام الٰہی سے روگردانی کرتے ہیں۔

یہ آیت ہمیں سکھاتی ہے کہ اللہ کے احکام کے مطابق فیصلے کرنا لازم ہے، اور لوگوں کی خواہشات اور دنیاوی مصلحتوں کے پیچھے نہیں چلنا چاہیے۔ نیز، جو لوگ حق کو چھوڑ دیتے ہیں، ان پر اللہ کا عذاب آسکتا ہے۔

اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا معاشرہ ایک مثالی سماج بنے، تو ہمیں اسلامی تعلیمات پر عمل کرنا ہوگا۔ برائیوں کے خاتمے کے لیے سب سے پہلے خود کو بہتر بنانا ہوگا کیونکہ جب ہر فرد اپنی اصلاح کر لے گا، تو پورا معاشرہ خود بخود سدھر جائے گا۔

نیکی کو پھیلانا اور برائی کو روکنا ہر فرد کی ذمہ داری ہے۔ جب ہم اپنی زندگی میں سچائی، انصاف، ایمانداری اور پاکیزگی کو اپنائیں گے، تو ایک ایسا معاشرہ تشکیل پائے گا، جو دنیا اور آخرت دونوں میں کامیاب ہوگا۔

ہمیں چاہیے کہ ہم خود کو اسلامی تعلیمات کے مطابق ڈھالیں اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیں، تاکہ ہمارا معاشرہ حقیقی معنوں میں ایک مثالی اسلامی سوسائٹی بن سکے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں