✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

دل کا سکون کس چیز میں ہے؟

عنوان: دل کا سکون کس چیز میں ہے؟
تحریر: بنت اسلم برکاتی

اللہ تعالیٰ نے انسان کے زندہ رہنے کا سبب دل کا دھڑکنا رکھا ہے۔ اگر یہی دل دھڑکنا بند کر دے تو انسان مردہ ہو جاتا ہے۔

دل ایک بہت بڑا جوہر ہے۔ پورے جسم میں دل ایک بادشاہ کے مانند ہوتا ہے۔ اگر دل صحیح و سالم ہے تو پورا جسم صحیح و سالم ہوتا ہے، اور اگر دل میں کچھ بگاڑ پیدا ہو جائے تو جسم بھی اپنے بادشاہ کے نقشِ قدم پر چلنا شروع کر دیتا ہے۔

مالدار ہو یا مفلس، بیمار ہو یا صحت مند، بچہ ہو یا بوڑھا، مرد ہو یا عورت، غرض کہ دنیا کا ہر انسان دل کا سکون چاہتا ہے۔

جب کسی کا دل بے چین و بے قرار، غمگین و پریشان ہوتا ہے تو وہ اس سے نجات کا ذریعہ تلاش کرتا ہے۔

مثلاً بے چین دل کو تسکین دینے کے لیے گانے گائے یا سنے جاتے ہیں۔ کبھی کھیل و تفریح کے لیے یار و دوست کے ساتھ پارک وغیرہ میں جایا جاتا ہے۔ کبھی ہنسی مذاق کر کے اپنے دل کو سکون دیا جاتا ہے۔

لیکن ان کاموں سے وقتی طور پر سکون تو میسر ہو جاتا ہے، مگر تھوڑی دیر بعد پہلے کی طرح بے چینی شروع ہو جاتی ہے۔ اور اس کی اصل وجہ یہی ہے کہ جن کاموں سے دل کو دائمی سکون میسر ہوتا ہے، وہ تو کیے نہیں گئے، ان کی طرف توجہ نہیں کی گئی۔

تو بھلا ایسے کیسے دل کو سکون ملے؟ کیسے آپ خوش رہ سکتے ہیں؟ اگر دل بیمار ہے تو دل بنانے والے سے اس کا علاج پوچھیں!

جیسا کہ اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:

اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ تَطْمَىٕنُّ قُلُوْبُهُمْ بِذِكْرِ اللّٰهِ اَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَىٕنُّ الْقُلُوْبُ (الرعد: 28)

ترجمۂ کنز الایمان: وہ جو ایمان لائے اور ان کے دل اللہ کی یاد سے چین پاتے ہیں، سن لو! اللہ کی یاد ہی میں دلوں کا چین ہے۔

اس آیت کے متعلق تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت و فضل اور اس کے احسان و کرم کو یاد کرکے بے قرار دلوں کو قرار اور اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ یونہی اللہ تعالیٰ کی یاد، محبتِ الٰہی اور قربِ الٰہی کا عظیم ذریعہ ہے، اور یہ چیزیں بھی دلوں کے قرار کا سبب ہیں۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ اگر یہ بھی کہا جائے تو یقینا درست ہوگا کہ ذکرِ الٰہی کی طبعی تاثیر بھی دلوں کا قرار ہے۔

اسی لیے پریشان حال آدمی جب پریشانی میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا ہے تو اس کے دل کو قرار آنا شروع ہو جاتا ہے۔ یونہی قرآن بھی ذِكْر اللّٰہ ہے اور اس کے دلائل دلوں سے شکوک و شبہات دور کرکے چین دیتے ہیں۔

یونہی دعا بھی ذِكْرُ اللّٰہ ہے، اور اس سے بھی حاجتمندوں کو سکون ملتا ہے۔ اسمائے الٰہی اور عظمتِ الٰہی کا تذکرہ بھی ذِكْر اللّٰہ ہے، اور اس سے بھی محبانِ خدا کے دلوں کو چین ملتا ہے۔

یقینا بے چین دل کا سکون صرف اور صرف رب تعالیٰ کے ذکر میں ہے، رب تعالیٰ کو یاد کرنے میں ہے، رب تعالیٰ کے احکام پر عمل کرنے میں ہے، اور رب تعالیٰ کو راضی کرنے میں ہے۔

عزیز قارئین کرام!

جب بھی پریشان حال ہوں، کوئی غم لاحق ہو، دل بڑا ہی بے چین ہو، تو اس وقت اللہ تعالیٰ سے ہم کلام ہو جایا کریں۔

یعنی کہ نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہو جائیں، کہ یہ عمل ہمارے پیارے نبی ﷺ نے کر کے دکھایا ہے۔ آپ ﷺ جب کسی غم یا پریشانی میں ہوتے تو نماز پڑھتے۔ اس کا ذکر حدیث میں یوں آیا ہے:

عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا حَزَبَهُ أَمْرٌ صَلَّى. (سنن أبي داود: 1319)

ترجمہ: حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب کسی معاملے میں پریشان ہوتے تو نماز پڑھتے۔

دل کا پر سکون رہنا ہی ہماری خوشی کا راز ہے۔ اگر دل پر سکون ہے تو دنیا کی چھوٹی سے چھوٹی چیز سے خوشی حاصل کی جا سکتی ہے، اور اگر دل ہی بے چین ہے تو کوئی چیز معنی نہیں رکھتی، اگرچہ وہ کتنی ہی قیمتی ہو۔

لہٰذا! سکونِ قلب کے لیے ہمہ وقت جد و جہد کرتے رہنا چاہیے، اپنے دل کو رب کی یاد میں مشغول رکھنا چاہیے۔

اللہ کریم ہمارے دلوں کو ہمیشہ اپنے ذکر میں مشغول رکھنے کی توفیق عطا فرمائے، بے چینی و بے سکونی سے نجات عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین!

1 تبصرے

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں