✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

عربی عوام عالم و مفتی کیوں نہیں؟

عنوان: عربی عوام عالم و مفتی کیوں نہیں؟
تحریر: طارق انور مصباحی

قرآن وحدیث اور مذہب اسلام کی تمام اہم کتابیں عربی زبان میں ہیں۔

عربی عوام قرآن وحدیث اور اسلامی کتابوں کے کچھ معانی ضرور سمجھتے ہیں، لیکن وہ عالم ومفتی نہیں۔ علمائے کرام و مفتیان عظام عربی عوام سے زیادہ قرآن وحدیث اور اسلامی کتابوں کے معانی سمجھتے ہیں۔ لیکن وہ مجتہد نہیں۔

متصوفین صوفیانہ اصطلاحات سے واقف وآشنا ہوتے ہیں، لیکن ہر متصوف ولی نہیں۔ یعنی کچھ نہ کچھ کمی ضرور ہے۔ اس کمی کو جو نہ سمجھ سکے، وہ صراط مستقیم سے ڈگمگا سکتا ہے۔

تمام آیات قرآنیہ اور احادیث مقدسہ قطعی الدلالت بالمعنی الاخص یعنی مفسر ومتعین المعنی نہیں، بلکہ بہت سی آیات مقدسہ واحادیث نبویہ میں دیگر معانی کا احتمال قریب یا احتمال بعید ہے۔

اب ان معانی میں سے کون سا معنی مراد لیا جائے گا اور کون سا معنی ترک کیا جائے گا۔ یہ فیصلہ مجتہد کو کرنا ہے۔ مجتہد کے لئے بہت سے علوم وفنون میں مہارت واعلی قابلیت کی شرط ہے۔

ان علوم وفنون کی روشنی میں وہ غیر متعین المراد آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ کے مرادی معانی کو متعین فرماتے ہیں۔ جو شخص اس منزل میں نہ ہو،اسے یہ کام کرنا غلط ہے۔

جیسے جو ڈاکٹر نہ ہو، وہ انسانی جسم کا آپریشن کرے تو یہ سنگین جرم ہے۔ حکومت اس کو گرفتار کر کے قیدخانے میں ڈال دے گی۔

جو شخص ملک کا بادشاہ نہ ہو، وہ اگر کوئی شاہی حکم جاری کرے تو وہ یقینا مجرم ہے، حالاں کہ بادشاہ بھی انسان ہی ہوتا ہے۔

الغرض جس طرح بادشاہ ورعایا میں فرق ہے، اسی طرح مجتہد وغیر مجتہد اور عالم وغیر عالم میں فرق ہے۔

فرق مراتب کو سمجھنا ہو گا۔ جو نہ سمجھے، وہ ناسمجھ اور ناقابل اتباع ہے۔ ایسے ناسمجھوں سے دور رہیں، کیوں کہ ہلاکت کے سوا کچھ ہاتھ آنے کو نہیں۔

غیر مقلدین اپنی ناسمجھی کی وجہ سے خود کو مجتہد سمجھتے ہیں۔ اگر ہر عالم مجتہد ہوتے تو عہد قدیم سے تقلید کا سلسلہ ہی رائج نہیں ہوتا۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں