عنوان: | درود پاک میری زندگی (قسط 1) |
---|---|
تحریر: | مصباح صدف حیدرآباد |
بہت دنوں سے دلی خواہش تھی کہ قلم پاک سے درود پاک کی فضیلت پر لکھوں۔
الحمدللہ! اب وہ وقت آگیا کہ قلم کو مضبوطی دی جائے اور درود پاک سے بڑھ کر میرے لیے اس دنیا میں کچھ نہیں۔ آغاز کرتی ہوں، آخرت کی فکر کے ساتھ۔
حضور ﷺ ایسا خاص کرم مجھ پہ بے شمار ہو جائے میرا وظیفہ ہر پل، ہر سانس درود و سلام ﷺ ہو جائے
درود پاک ایک ایسی چیز ہے، جس کے عشق کا رنگ ہم کو نکھار دیتا ہے، بلکہ بندے کو بلندی تک پہنچانے کا ذریعہ بنتا ہے۔ جب ہم عشق و محبت سے درود پاک پڑھتے ہیں، تو درود پاک کا رنگ ہمارے دل میں داخل ہونے لگتا ہے اور یہ نور اور یہ رنگ ہمیں عشقِ مصطفیٰ ﷺ کے رنگ میں رنگ دیتا ہے۔
درود پاک جسم کی نحوست، روح کی کالک اور گناہوں کی سیاہی کو دھو ڈالتا ہے۔ اس لیے اگر آپ کو چمکدار ہونا ہے اور شاندار بننا ہے، تو درود پاک پڑھنے پر مسلسل توجہ دیں۔
اللہ پاک جس کسی کے دل میں بھی درود پاک کے ورد کی شمع جلاتا ہے، پھر وہ شخص درود پاک پڑھے بغیر نہیں رہ سکتا۔ اسے درود پاک کی مٹھاس محسوس ہوتی ہے اور ایک سرور سا اسے حصار میں لے لیتا ہے۔ ہر وقت اس کی زبان درود پاک سے تر رہتی ہے۔
اشعۃ اللمعات میں ہے:
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: رَأَيْتُ مُحَدِّثًا فِي الْمَنَامِ، فَقِيلَ لَهُ: كَيْفَ جَزَاكَ اللَّهُ؟ قَالَ: غَفَرَ لِي، قِيلَ: بِمَ؟ قَالَ: بِأَنِّي كُنْتُ أَكْتُبُ الدُّعَاءَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كُتُبِي۔ (اشعۃ اللمعات، جلد 2، صفحہ 71)
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن صالح رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ ایک محدث کو خواب میں دیکھ کر پوچھا گیا: اللہ پاک نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟ کہا: مجھے بخش دیا۔ پوچھا: کس سبب سے؟ کہا: اپنی کتابوں میں حضور نبی پاک ﷺ پر درود پاک لکھنے کے سبب۔
زندگی بہت مختصر ہے اور اس زندگی کے 100 جھمیلے ہیں، وقت کا پتہ نہیں چلتا۔ اپنی مصروفیات سے کچھ وقت لازمی مختص کریں آقا کریم ﷺ کی بارگاہ میں درود پاک پڑھنے کے لیے۔
جب دل میں موجود محبوب ﷺ سے رابطہ مضبوط ہو جائے اور روح اپنے محبوب ﷺ سے محوِ گفتگو ہو جائے، تو اکثر پھر باہر کی دنیا کے لیے اس شخص کے پاس ما سوائے خاموشی کے اور کچھ نہیں رہتا۔
درود پاک وہ سویرا ہے، جو پڑھنے والے کی زندگی میں کبھی اندھیرا نہیں ہونے دیتا، صرف روشنی ہی روشنی پھیلاتا ہے۔
درود پاک اللہ کی ایک عظیم نعمت ہے۔ اس کی برکت سے بے شمار عزتیں اور مرتبے نصیب ہوتے ہیں۔ اور کثرت سے درود پاک پڑھنے سے اللہ کی رحمتیں نازل ہوتی ہیں۔ پیارے آقا ﷺ کی محبت نصیب ہوتی ہے۔
شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
لما خرجت للحج قالت لي في الوداع شيخي العلامة عبد الوهاب المتقي رحمه الله تعالى: اجعل درود الشريف بعد الفرائض مشغلك الكامل، قلت: كم أقرؤه؟ قال: هو أفضل العباد بعد الفرائض، اجعله وردك في كل وقت حتى تصل بالدرود إلى الرد۔ (اشعۃ اللمعات، جلد 2، ص، 275 مترجم)
ترجمہ: شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں سفرِ حج پر جب روانہ ہوا، تو مجھے الوداع کہتے ہوئے میرے شیخ علامہ عبد الوہاب متقی رحمہ اللہ نے فرمایا:
سفر میں فرائض کے بعد درود شریف کو اپنا مکمل مشغلہ بنا لینا۔
شیخ کہتے ہیں کہ میں نے ان سے پوچھا: کتنی تعداد میں درود پڑھوں؟
تو انہوں نے فرمایا: درود شریف فرائض کے بعد سب سے افضل عبادت ہے، ہر وقت اسی کو ورد بنا لینا، یہاں تک کہ درود کے رنگ میں ہی رنگ جانا۔
درودِ پاک واحد عبادت ہے، جو کسی بھی حالت میں پڑھا جائے، اُسی وقت قبول ہو جاتا ہے۔ اس لیے اپنا زیادہ وقت درودِ پاک پڑھنے میں صرف کریں، تاکہ ہمارے دل، جن پر زنگ لگ چکا ہے، وردِ درودِ پاک سے وہ صاف ہو جائیں۔
یہ مصروفیاتِ زندگی کسی کام کی نہیں ہیں، اگر اس میں دُرودِ پاک شامل نہیں ہے۔
کسی عاشق نے کیا خوب کہا ہے:
مانا کہ ضرورت ضروری ہے زندگی کے لیے لیکن آقا ﷺ آپ سے ضروری تو زندگی بھی نہیں
مزا تو تب آئے گا جب نامۂ اعمال کھلیں گے، تو زندگی کے ہر صفحے پر درود شریف درج ہوگا۔
محبت اور ادب سے درود پاک پڑھ لیجیے: صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (جاری ہے۔۔۔)