✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

حضور حافظِ ملت رحمۃ اللہ علیہ کی سادگی اور حیا

عنوان: حضور حافظِ ملت رحمۃ اللہ علیہ کی سادگی اور حیا
تحریر: ہمشیرہ الماس نوری عطاریہ

پیرِ طریقت، رہبرِ شریعت، قائدِ قوم و ملت، مقتدائے اہلِ سنت، حضور حافظِ ملت حضرت علامہ مولانا شاہ عبدالعزیز محدّث مرادآبادی علیہ رحمۃ الہادی کی سیرتِ مبارکہ میں سادگی اور حیا نمایاں طور پر نظر آتی ہے۔

آپ رحمۃ اللہ علیہ کی زندگی نہایت سادہ اور پرسکون تھی۔ جو لباس زیب تن فرماتے، وہ موٹے سوتی کپڑے کا ہوتا۔ کُرتا کلی دار اور لمبا، پاجامہ ٹخنوں سے اوپر ہوتا، سرِ مبارک پر ٹوپی ہوتی، جس پر ہر موسم میں عمامہ شریف سجا ہوتا، چلتے وقت ہاتھ میں عصا ہوتا۔

جب راستے میں چلتے تو نگاہیں جھکی رہتیں، یہاں تک کہ اگر کوئی آپ کے قریب سے گزر بھی جاتا تو آپ کو خبر نہ ہوتی۔ اگر کوئی اس بارے میں دریافت کرتا تو فرماتے: میں لوگوں کے عیوب نہیں دیکھنا چاہتا۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ اہلِ خانہ کے ساتھ ہوتے، تب بھی حیا کا پورا خیال رکھتے۔

سادگی اور قناعت پسندی کا ایک واقعہ

آپ رحمۃ اللہ علیہ کی سادگی و قناعت پسندی کا اندازہ اس واقعے سے لگایا جا سکتا ہے: ایک مرتبہ آپ رحمۃ اللہ علیہ کی بڑی صاحبزادی نے رات کے کھانے میں ڈلیا میں روٹی رکھی اور بعد میں دال کا پیالہ قریب رکھ دیا۔

روشنی کم اور دُور تھی، اس لیے آپ رحمۃ اللہ علیہ دال کو نہ دیکھ سکے اور صرف سوکھی روٹی تناول فرما کر پانی پی لیا۔ پھر کھانے کے بعد کی دعا پڑھنے لگے۔ اتنے میں صاحبزادی کی نظر دال پر پڑی تو عرض کی: ابّا جان! آپ نے دال نہیں کھائی! آپ رحمۃ اللہ علیہ نے تعجب سے پوچھا: اچھا، دال بھی تھی کیا؟ میں نے سمجھا آج صرف روٹی ہی ہے۔ (حیاتِ حافظِ ملت، ص 175، 179)

فقر و سادگی کی اعلیٰ مثال

اللہ اللہ! یہ ہے عالمِ اسلام کے عظیم عالمِ ربّانی، شیخ الاسلام حضور حافظِ ملت رحمۃ اللہ علیہ کی سادہ اور پرسکون زندگی کی ایک جھلک۔

صد کروڑ مرحبا! ایسی عظیم ہستیوں پر، جنہوں نے رضائے الٰہی عزوجل کی خاطر دنیا کی عارضی لذتوں کو ٹھکرایا، آرائش و آسائش کو چھوڑ کر سادگی و عاجزی اختیار کی۔ حضور حافظِ ملت رحمۃ اللہ علیہ اگر چاہتے تو دنیا آپ کے قدموں میں جھک جاتی، لیکن آپ نے فقر کو پسند فرمایا۔

آپ کا عظیم کارنامہ

آپ رحمۃ اللہ علیہ نے قوم و ملت کی آبیاری کے لیے جامعہ اشرفیہ جیسا عظیم قلعہ عطا فرمایا، جہاں سے ایسے طلبہ کرام کی جماعت تیار ہوئی۔ جنہوں نے:سوادِ اعظم کی خدمت کی۔ مسلکِ اعلیٰ حضرت کی ترویج و اشاعت میں تاریخی کردار ادا کیا۔ تبلیغ و اصلاح کے لیے علمی جال بچھایا۔ دینی مراکز قائم کیے، اور تصنیف، تبلیغ، ملی، سماجی، اصلاحی، تمدنی اور سیاسی میدانوں میں کامیابی حاصل کی۔

آپ کے بنائے ہوئے ادارے کے فارغین پوری دنیا میں مصباحی کے نام سے پہچانے جاتے ہیں، جو اہلِ سنت کے لیے فخر کی بات ہے۔

اے کاش! ان پاکیزہ ہستیوں کے صدقے ہمیں بھی اعمالِ صالحہ پر استقامت اور ہر حال میں رضائے الٰہی پر راضی رہنے کی توفیق عطا ہو جائے۔ آمین یا رب العالمین!

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں