عنوان: | استقبال رمضان اور ہماری ذمہ داریاں |
---|---|
تحریر: | سلمیٰ شاھین امجدی کردار فاطمی |
رمضان المبارک اللہ رب العزت کی ایک عظیم نعمت ہے، جس میں بے شمار برکتیں، رحمتیں اور مغفرتیں نازل ہوتی ہیں۔ یہ مہینہ ہر مسلمان کے لیے اپنی زندگی کے مقصد کو سمجھنے، آخرت کی تیاری کرنے اور نیکیوں میں سبقت حاصل کرنے کا بہترین موقع ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کی آمد سے قبل ہی اس کی تیاری فرمایا کرتے تھے اور اس کی برکات کو اجاگر کرتے تھے۔
رمضان کا استقبال کیسے کریں؟
رمضان المبارک کا استقبال محض ظاہری تیاریوں سے نہیں بلکہ باطنی اصلاح اور روحانی بلندی کے ساتھ ہونا چاہیے۔
قرآن مجید میں اللہ رب العزت فرماتا ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ (البقرة: 183)
ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والوتم پر روزے فرض کیے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ رمضان المبارک کا اصل مقصد تقویٰ کا حصول ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے اعمال کا محاسبہ کریں اور عبادات میں اخلاص پیدا کریں۔
اپنے اہلِ خانہ کو نصیحت کریں کہ غیر ضروری مصروفیات کو کم کر دیں اور رمضان میں عبادات کے لیے زیادہ وقت نکالیں۔
قرآن سے تعلق مضبوط کرنا:
رمضان قرآن کا مہینہ ہے۔
قرآن مجید میں اللہ رب العزت فرماتا ہے:
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَ الْفُرْقَانِۚ-فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْیَصُمْهُؕ-وَ مَنْ كَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَؕ-یُرِیْدُ اللّٰهُ بِكُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ٘-وَ لِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَ لِتُكَبِّرُوا اللّٰهَ عَلٰى مَا هَدٰىكُمْ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ (البقرہ: 185)
ترجمۂ کنز الایمان: رمضان کا مہینہ جس میں قرآن اترا لوگوں کے لئے ہدایت اور رہنمائی اور فیصلہ کی روشن باتیں تو تم میں جو کوئی یہ مہینہ پائے ضرور اس کے روزے رکھے اور جو بیمار یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں۔ اللہ تم پر آسانی چاہتا ہے اور تم پر دشواری نہیں چاہتا اور اس لئے کہ تم گنتی پوری کرو اور اللہ کی بڑائی بولو اس پر کہ اس نے تمہیں ہدایت کی اور کہیں تم حق گزار ہو۔
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شہادت تلاوتِ قرآن کی حالت میں ہوئی، جو ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ قرآن سے محبت کرنے والوں کو اللہ رب العزت دنیا و آخرت میں بلند مقام عطا فرماتا ہے۔
ہمیں چاہیے کہ رمضان میں زیادہ سے زیادہ قرآن کی تلاوت کریں، اس پر غور و فکر کریں اور اس کے احکام کو اپنی زندگی میں نافذ کریں۔
رمضان میں ہمیں اپنے عقیدے کی حفاظت پر بھی خصوصی توجہ دینی چاہیے، کیوں کہ عقیدہ درست ہوگا تو ہی ہمارے اعمال اللہ رب العزت کے یہاں مقبول ہوں گے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
مَن صامَ رمضانَ إيمانًا واحتِسابًا غُفِرَ لَهُ ما تقدَّمَ مِن ذَنبِهِ۔ (البخاری: 38)
ترجمہ: جس نے ایمان اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے، اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔
ہمیں چاہیے کہ رمضان میں اپنی عبادات کو صحیح عقیدے اور درست نیت کے ساتھ انجام دیں، تاکہ ہماری کوششیں بارگاہِ الٰہی میں مقبول ہوں۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
طَلَبُ الْحَلاَلِ وَاجِبٌ بَعْدَ الْفَرِيضَةِ۔ (شعب الإيمان للبيهقي: 1135)
ترجمہ: حلال روزی کا طلب کرنا فرض (عبادات) کے بعد ایک اور فرض ہے۔
رمضان میں جہاں عبادات کی کثرت ضروری ہے، وہیں اپنے مالی معاملات کو بھی درست کرنا چاہیے۔ سود، دھوکہ اور ناجائز کاروبار سے بچنا چاہیے، کیوں کہ اللہ رب العزت نے سود کو حرام قرار دیا ہے:
اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ-ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰواۘ-وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ-فَمَنْ جَآءَهٗ مَوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ فَانْتَهٰى فَلَهٗ مَا سَلَفَؕ-وَ اَمْرُهٗۤ اِلَى اللّٰهِؕ-وَ مَنْ عَادَ فَاُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِۚ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ (البقرہ: 275)
ترجمۂ کنز الایمان: وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مَخبوط بنادیا ہو یہ اس لیے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سود ہی کے مانند ہے اور اللہ نے حلال کیا بیع اور حرام کیا سود تو جسے اس کے رب کے پاس سے نصیحت آئی اور وہ باز رہا تو اسے حلال ہے جو پہلے لے چکا اور اس کا کام خدا کے سپرد ہے اور جو اب ایسی حرکت کرے گا تو وہ دوزخی ہے وہ اس میں مدتوں رہیں گے۔
اسی طرح، ہمیں صدقہ و خیرات کی عادت ڈالنی چاہیے، کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
الصدقة تطفئ الخطيئة كما يطفئ الماء النار۔ (الترمذی: 614)
ترجمہ: صدقہ گناہوں کو اس طرح مٹاتا ہے جیسے پانی آگ کو بجھا دیتا ہے۔
رمضان میں وقت کا بہتر استعمال:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک میں عبادات کا خصوصی اہتمام فرماتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
كانَ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ يجتهدُ في رمضانَ ما لا يجتهدُ في غيرِهِ۔ ( صحیح مسلم:1175)
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں ایسی محنت فرماتے تھے جیسی کسی اور مہینے میں نہ فرماتے۔
لہٰذا، ہمیں چاہیے کہ: روزہ، نماز، تلاوت اور ذکر و اذکار میں وقت گزاریں۔ تراویح، تہجد اور دعا کی پابندی کریں۔ غیر ضروری مشغولیات کو کم کریں۔
بچوں اور گھر والوں کو بھی رمضان کی برکتوں سے روشناس کرائیں۔
رمضان المبارک ہمارے لیے اللہ رب العزت کی خاص نعمت ہے، جسے ضائع کرنا نادانی ہوگی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
رَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ أَدْرَكَ رَمَضَانَ، فَلَمْ يُغْفَرْ لَهُ۔ (مسلم:2551)
ترجمہ: اس شخص کی ناک خاک آلود ہو، جس نے رمضان پایا اور پھر بھی اس کی بخشش نہ ہوئی۔
لہٰذا، ہمیں چاہیے کہ اس مہینے کو صرف کھانے پینے اور خریداری تک محدود نہ رکھیں بلکہ اپنی روحانی اصلاح کریں، قرآن سے تعلق مضبوط کریں، اپنے عقیدے کی حفاظت کریں اور حلال روزی کے ذریعے برکت حاصل کریں۔
اللہ رب العزت ہمیں رمضان المبارک کی برکتوں سے بھرپور استفادہ کرنے اور اپنی زندگیوں کو قرآن و سنت کے مطابق گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔