عنوان: | جھوٹ کی مذمت |
---|---|
تحریر: | محمد الطاف رضا اشرفی |
جھوٹ کے بُرا ہونے سے کون واقف نہیں؟ جھوٹ کے لائقِ ملامت ہونے کے لیے تو فقط اتنا ہی کافی ہے کہ جھوٹے پر قرآنِ پاک میں لعنت فرمائی گئی ہے۔ جھوٹ کبیرہ گناہوں میں بدترین گناہ ہے۔
ہم یہاں جھوٹ کی مذمت پر 6 احادیث ذکر کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ اللہ ہمیں اس فعلِ بد سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔
سچ اور جھوٹ کا انجام
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رضى الله عنه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: إِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ، وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَصْدُقُ حَتَّى يَكُونَ صِدِّيقًا، وَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ، وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَكْذِبُ، حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ كَذَّابًا۔ (البخاری: 6094)
ترجمہ: حضرت عبد اللّٰہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللّٰہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: صدق کو لازم کرلو، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے۔ آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللّٰہ کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے۔
اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ فجور (بدکاریوں) کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے۔ آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے، یہاں تک کہ اللّٰہ کے نزدیک کذّاب لکھ دیا جاتا ہے۔
تجارت میں سچائی اور جھوٹ کا اثر
وَعَن حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ ﷺ: الْبَيِّعَانِ بِالخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا بُوِرِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَتَمَا وَكَذَبَا مُحِقَتْ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا۔ (مرآۃ المناجیح، جلد: 4، حدیث: 2802)
ترجمہ: حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ رسول اللّٰہ ﷺ نے فرمایا: تاجر اور خریدار جب تک الگ نہ ہوں، دونوں کو اختیار ہے۔ اگر سچ بولیں اور حقیقت کو واضح کریں تو ان کی تجارت میں برکت ہوگی، اور اگر جھوٹ بولیں اور چیزوں کو چھپائیں تو ان کی تجارت کی برکت ختم کر دی جائے گی۔
منافق کی نشانیاں
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُ قَالَ: آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلاَثٌ: إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ۔ (فیضانِ ریاض الصالحین، جلد: 6، حدیث: 689)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
منافق کی تین نشانیاں ہیں:
سچ اطمینان ہے اور جھوٹ تردد
وَعَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ: حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللّٰهِ ﷺ: دَعْ مَا يَرِيبُكَ إِلَى مَا لَا يَرِيبُكَ، فَإِنَّ الصِّدْقَ طُمَأْنِينَةٌ، وَإِنَّ الْكَذِبَ رِيبَةٌ۔ (مرآۃ المناجیح، جلد: 4، حدیث: 2883)
ترجمہ: حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللّٰہ ﷺ سے یہ بات یاد کی: اسے چھوڑ دو جو تمہیں شک میں ڈالے، اور اس کی طرف رجوع کرو جو تمہیں شک میں نہ ڈالے، کیونکہ سچائی اطمینان ہے اور جھوٹ تردد ہے۔
جھوٹ کی بدبو اور فرشتے کی دوری
عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ ﷺ: إِذَا كَذَبَ الْعَبْدُ، تَبَاعَدَ عَنْهُ الْمَلَكُ مِيلًا مِنْ نَتْنِ مَا جَاءَ بِهِ۔ (انوار الحدیث، صفحہ: 393)
ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ حضور ﷺ نے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہٹ جاتا ہے۔
مومن بزدل اور بخیل ہو سکتا ہے مگر جھوٹا نہیں
عَنْ صُفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ قَالَ: أَنَّهُ قِيلَ لِرَسُولِ اللّٰهِ ﷺ: أَيَكُونُ الْمُؤْمِنُ جَبَانًا؟ قَالَ: نَعَمْ فَقِيلَ لَهُ: أَيَكُونُ الْمُؤْمِنُ بَخِيلًا؟ قَالَ: نَعَمْ۔ فَقِيلَ لَهُ: أَيَكُونُ الْمُؤْمِنُ كَذَّابًا؟ قَالَ: لَا۔ (انوار الحدیث، صفحہ: 392)
ترجمہ: حضرت صفوان بن سلیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ سے پوچھا گیا: کیا مومن بزدل ہو سکتا ہے؟ فرمایا: ہاں (ہو سکتا ہے)۔ پھر پوچھا گیا: کیا مومن بخیل ہو سکتا ہے؟ فرمایا: ہاں (ہو سکتا ہے)۔ پھر پوچھا گیا: کیا مومن جھوٹا ہو سکتا ہے؟ فرمایا: نہیں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں جھوٹ جیسی لعنت سے محفوظ فرمائے اور ہمیشہ سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہِ خاتم النبیین ﷺ۔