✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

کیا صوفیا کسی کی تکفیر و تضلیل نہیں کرتے؟

عنوان: کیا صوفیا کسی کی تکفیر و تضلیل نہیں کرتے؟
تحریر: حسین رضا اشرفی مدنی

«صوفیا کسی کی تکفیر نہیں کرتے، کسی کو برا بھلا نہیں کہتے» یہ جملہ شاید آپ نے بھی کہیں سنا یا پڑھا ہو۔ لیکن یہ ایک ایسا جھوٹ ہے، جو آج بہت سے پڑھے لکھے، بلکہ خود کو عالم و مفتی کہلانے والے کچھ افراد کھلے عام بول رہے ہیں، نہ انہیں شرمِ نبی ﷺ، نہ خوفِ خدا، نہ بزرگوں کی حیا۔

اگر ان کا یہ اصول مان لیا جائے تو اس خود ساختہ اصول سے، معاذ اللہ، نہ کوئی ولی بچ سکے گا، نہ ہی کوئی صحابی۔ کیونکہ اگر بطریقِ شرعی کسی کا کافر ہونا ثابت ہو جائے تو اسے کافر جاننا ضروریاتِ دین میں سے ہے۔

اسی لیے ہر دور میں صوفیائے کرام نے وقت کے فرعونوں سے مقابلہ کیا اور احقاقِ حق و ابطالِ باطل کے لیے اپنی پوری طاقت و قوت صرف کی۔ آج بھی انہی حقیقی صوفیا کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ہمارے علما بلا خوفِ لومۃ لائم فتنوں کی سرکوبی کرتے ہیں۔

اگر کسی کا کفر یا گمراہی بطریقِ شرعی ثابت ہو جائے تو رضائے الٰہی کے لیے علی الاعلان اس کی تکفیر و تضلیل کرتے ہیں۔

اکابر صوفیہ اور تکفیر و تضلیل

اب اگر کسی کافر یا گمراہ کو کافر و گمراہ کہنا صوفیت کے منافی ہے تو کیا یہ متصوفینِ زمانہ بتانے کی جرأت کریں گے کہ:

افضل البشر بعد الانبیاء، حضرت سیدنا صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ صوفی ہیں یا نہیں؟کیا انہوں نے مسیلمہ کذاب کی تکفیر نہیں کی؟ یقیناً کی، بلکہ اس کے خلاف تلوار اٹھا لی۔ اور تمام صحابہ، بشمول مولائے کائنات رضی اللہ عنہ، نے اس پر موافقت کی۔

مولائے کائنات، شیرِ خدا، حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ صوفی ہیں یا نہیں؟ کیا انہوں نے کئی روافض کو آگ میں نہیں جلایا؟

سرکار حجۃ الاسلام، امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ صوفی ہیں یا نہیں؟ کیا انہوں نے اپنی کتابوں میں گمراہ فرقوں کا ردِ بلیغ نہیں کیا؟

سرکار امام الاصفیا، سیدنا غوث الاعظم رحمۃ اللہ علیہ صوفی ہیں یا نہیں؟ کیا انہوں نے اپنی کتابوں میں گمراہ فرقوں کا ذکر نہیں کیا؟

حضور غوثُ العالَم، سلطانُ الاولیاء، سید مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی رحمۃ اللہ علیہ صوفی ہیں یا نہیں؟ کیا حضور نے اپنی لطائفِ اشرفی میں روافض و خوارج کی گمراہیوں اور ان پر ہونے والے عذابات کا ذکر نہیں کیا؟

سرکار مجددِ وقت، پیر مہر علی شاہ رحمۃ اللہ علیہ صوفی ہیں یا نہیں؟ ردِّ قادیانیت میں پیر مہر علی شاہ رحمۃ اللہ علیہ کی خدمات روزِ روشن کی طرح واضح ہیں۔ آپ نے جس انداز میں مرزا قادیانی کے فتنے کو اکھاڑ پھینکا، یہ جگ ظاہر ہے۔

حضور پر نور، اعلیٰ حضرت علی حسین اشرفی میاں علیہ الرحمہ صوفی ہیں یا نہیں؟ کیا انہوں نے بدمذہبوں کے خلاف مناظروں میں شرکت نہیں کی؟ بلکہ صرف شرکت ہی نہیں کی، بلکہ صدارت بھی فرمائی۔

دوہرا معیار کیوں؟

تو پھر کیا وجہ ہے جناب کہ جب یہ اکابرین کسی کے کفر پر حکم لگائیں تو متصوفانہ زمانہ انہیں مصلحِ امت مانے۔ (اور یقیناً یہ اکابر مصلحینِ امت اور ہمارے سروں کے تاج ہیں)

لیکن جب انہی کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے علماے دین کسی کے کفر پر حکم لگائیں تو یہی لوگ انہیں تکفیری کہیں، فسادی کہیں، تحقیراً ملا کہیں اور لوگوں کو ان سے دور کرنے کی کوشش کریں؟

کہیں ایسا تو نہیں کہ ان متصوفینِ زمانہ کے دل اکابر اولیاء کے بغض سے بھی بھرے ہوں، مگر ان پر طعن کرنے سے روزی روٹی بند ہونے کا خطرہ ہو، اس لیے ان پر طعن نہ کرتے ہوں؟

لہٰذا ایسے لوگ علماے دین پر اعتراض کرنے سے پہلے امت کی ان مسلمہ ہستیوں کو بھی دیکھیں، اور صوفیت کے خود ساختہ اصولوں کو چھوڑ کر حقیقی صوفیا کے نقشِ قدم پر چلیں۔

حقیقی صوفی وہی ہے جو کسی کی پروا کیے بغیر حق کو حق اور باطل کو باطل کہے، اور اللہ و رسول کے دشمنوں کو دشمن اور ان کے دوستوں کو دوست رکھے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں علماے کرام کا قدردان بنائے۔ آمین۔

مضمون نگار ماڈل جامعۃ المدینہ دعوت اسلامی ناگپور کے استاد ہیں۔ {alertInfo}

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں