عنوان: | ماہ رمضاں کی فضیلت |
---|---|
تحریر: | محمد طارق القادری بنارسی |
اسلامی اعتبار سے مہینے کل بارہ ہیں، اور ہر مہینے کی اپنی ایک خاص فضیلت اور نسبت ہے۔ تاہم، ان تمام مہینوں میں ماہِ رمضان کو سب سے زیادہ عظمت اور برکت حاصل ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس مہینے کو نیکیوں کے اجر میں اضافے، گناہوں کی بخشش اور روحانی ترقی کا ذریعہ بنایا ہے، اور اسی مہینے میں اپنا پاکیزہ کلام، قرآنِ مقدس بھی نازل فرمایا ہے۔
جیساکہ اللہ تبارک و تعالیٰ قرآنِ مقدس میں ارشاد فرماتا ہے:
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَىٰ وَالْفُرْقَانِ. (البقرہ: 185)
ترجمہ کنز العرفان: رمضان کا مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو لوگوں کے لیے ہدایت اور رہنمائی ہے اور فیصلے کی روشن باتوں پر مشتمل ہے۔
ماہِ رمضان کی برکتیں
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
إِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ فُتِّحَتْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ، وَسُلْسِلَتِ الشَّيَاطِينُ (بخاری: 1899)
ترجمہ: جب ماہِ رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، اور شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے۔
رمضان کی تعریف
امام سبکی علیہ الرحمہ رمضان کی تعریف یوں کرتے ہیں:
ورمضان اسم للشهر المعروف وهو من الرمض بفتح الميم شدّة الحر، سمي بذلك لأنهم لما نقلوا أسماء الشهور من اللغة القديمة وسموها بالأزمنة التي وقعت فيها، وافق هذا الشهر شدّة الحر. وقيل: سمي بذلك لأنه يرمض الذنوب ويحرقها (محمود السبكي، المنهل العذب المورود شرح سنن أبي داؤد، ج: 7، ص: 307، مطبعة الاستقامة، مصر)
ترجمہ: رمضان مشہور مہینے کا نام ہے، اور یہ عربی لفظ رمض سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں شدید گرمی یا جلانا۔ چونکہ عربی مہینوں کے نام موسموں کے اعتبار سے رکھے گئے، اور جب رمضان کا نام رکھا گیا تو وہ گرمی کے موسم میں آیا، اسی وجہ سے اسے رمضان کہا گیا۔ اور یہ بھی کہا گیا کہ اسے یہ نام اس لیے دیا گیا کیونکہ یہ گناہوں کو جلا کر ختم کر دیتا ہے۔
ماہِ رمضان میں نیکیوں کا اجر
ماہِ رمضان میں نیکیوں کا ثواب کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔ جیسا کہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
خَطَبَنَا رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آخِرِ يَوْمٍ مِنْ شَعْبَانَ فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ! قَدْ أَظَلَّكُمْ شَهْرٌ عَظِيمٌ، شَهْرٌ مُبَارَكٌ، شَهْرٌ فِيهِ لَيْلَةٌ خَيْرٌ مَنْ أَلْفِ شَهْرٍ، جَعَلَ اللّٰهُ صِيَامَهُ فَرِيضَةً، وَقِيَامَ لَيْلِهِ تَطَوُّعًا، مَنْ تَقَرَّبَ فِيهِ بِخَصْلَةٍ مِنَ الْخَيْرِ كَانَ كَمَنْ أَدَّى فَرِيضَةً فِيمَا سِوَاهُ، وَمَنْ أَدَّى فَرِيضَةً فِيهِ كَانَ كَمَنْ أَدَّى سَبْعِينَ فَرِيضَةً فِيمَا سِوَاهُ. (مشکوٰۃ: 1965)
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شعبان کے آخری دن ہم میں وعظ فرمایا تو فرمایا: اے لوگو! تم پر عظمت والا مہینہ سایہ فگن ہو رہا ہے، یہ مہینہ برکت والا ہے، جس کی ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جس کے روزے اللہ پاک نے فرض کیے اور جس کی رات کا قیام نفل بنایا۔ جو اس ماہ میں نوافل کے ذریعے قربِ الٰہی حاصل کرے، تو گویا اس نے دوسرے مہینے میں فرض ادا کیا، اور جو اس میں ایک فرض ادا کرے، تو ایسا ہوگا جیسے اس نے دوسرے مہینے میں ستر فرض ادا کیے۔
رمضان کے تین عشرے
ماہِ رمضان کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، اور ہر عشرے کی اپنی ایک خاص فضیلت ہے:
پہلا عشرہ عشرۂ رحمت: اس میں اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت بندوں پر نازل ہوتی ہے۔
دوسرا عشرہ عشرۂ مغفرت: اس میں اللہ تعالیٰ کثیر تعداد میں لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے۔
تیسرا عشرہ عشرۂ نجات: اس میں اللہ تعالیٰ بندوں کو جہنم کی آگ سے آزادی عطا فرماتا ہے۔
تراویح کی فضیلت
ماہِ رمضان میں قیام اللیل (تراویح) کی بہت فضیلت ہے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ. (بخاری: 38)
ترجمہ: جس نے ایمان اور اخلاص کے ساتھ رمضان کی راتوں میں قیام کیا، اس کے تمام گزشتہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔
روزے دار کے لیے بشارت
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ. (بخاری: 1901)
ترجمہ: جس نے ایمان اور اخلاص کے ساتھ رمضان کا روزہ رکھا، اس کے تمام گزشتہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔
قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: قَالَ اللهُ: كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ إِلَّا الصِّيَامَ، فَإِنَّهُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ (بخاری: 1904)
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک فرماتا ہے: ابنِ آدم کا ہر عمل اس کے لیے ہے، مگر روزہ خاص میرے لیے ہے، اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔
افطار کرانے کی فضیلت
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
مَنْ فَطَّرَ فِيهِ صَائِمًا كَانَ لَهٗ مَغْفِرَةً لِذُنُوبِهِ، وَعِتْقَ رَقَبَتِهِ مِنَ النَّارِ، وَكَانَ لَهٗ مِثْلُ أَجْرِهِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْتَقِصَ مِنْ أَجْرِهِ شَيْءٌ يُعْطِي اللّٰهُ هٰذَا الثَّوَابَ مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا عَلَى مَذْقَةِ لَبَنٍ، أَوْ تَمْرَةٍ، أَوْ شَرْبَةٍ مِنْ مَاءٍ، وَمَنْ أَشْبَعَ صَائِمًا سَقَاهُ اللّٰهُ مِنْ حَوْضِي شَرْبَةً لَا يَظْمَأُ حَتَّى يَدْخُلَ الْجَنَّةَ. (مشکوٰۃ: 1965)
ترجمہ: جو شخص کسی روزہ دار کو (افطار کرائے تو) اس کے گناہوں کی مغفرت ہو جائے گی، اس کی گردن جہنم کی آگ سے آزاد کر دی جائے گی، اور اسے روزہ دار کے برابر ثواب ملے گا، بغیر اس کے کہ روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی کی جائے۔ اللہ تعالیٰ یہ ثواب اس شخص کو بھی عطا فرمائے گا جو کسی روزہ دار کو ایک گھونٹ دودھ، ایک کھجور یا ایک گھونٹ پانی سے افطار کرائے۔ اور جو کسی روزہ دار کو پیٹ بھر کر کھلائے، اللہ اسے میرے حوض (کوثر) سے ایسا پانی پلائے گا کہ وہ جنت میں داخل ہونے تک کبھی پیاسا نہ ہوگا۔
ماہِ رمضان کے معمولات
روزے رکھنا: اس لیے کہ یہ فرض عبادت اور جنت میں داخلے کا سبب ہے۔
نمازِ تراویح: اس لیے کہ یہ قیام اللیل اور گناہوں کی مغفرت کا ذریعہ ہے۔
نمازِ تہجد: اس لیے کہ رمضان المبارک میں سحری میں بیداری کے باعث اس کا اہتمام آسان ہوتا ہے۔
تلاوتِ قرآن: اس لیے کہ یہ نزولِ قرآن کا مہینہ ہے۔
ذکر و اذکار: اس لیے کہ یہ ایمان کی تازگی اور روحانیت میں اضافے کا ذریعہ ہے۔
صدقہ و خیرات: اس لیے کہ ماہِ رمضان میں نیکیوں اور اجر میں بے پناہ اضافہ کر دیا جاتا ہے۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں اس سال ماہِ رمضان گناہوں سے بچتے ہوئے نیکیوں میں گزارنے کی توفیق عطا فرمائے، اور ہمیں خوب عبادت و ریاضت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین