عنوان: | ماہ رمضان |
---|---|
تحریر: | محمد علی عطاری، جامعۃ المدینہ فیضان جمال شاہ، بیکانیر |
رمضان المبارک اسلامی سال کا سب سے بابرکت مہینہ ہے، جس میں اللہ تعالیٰ نے روزے فرض کیے اور اس کی عبادات کو دیگر مہینوں کی نسبت زیادہ فضیلت عطا کی۔
یہ محض کھانے پینے سے رکنے کا نام نہیں، بلکہ اس کا ایک وسیع روحانی، اخلاقی اور سماجی پہلو بھی ہے۔ ایک علمی نقطہ نظر سے اگر دیکھا جائے تو رمضان ایک مکمل نظامِ تربیت ہے، جو انسان کے جسمانی، روحانی اور سماجی پہلوؤں کو جِلا بخشتا ہے۔
روزے کا بنیادی مقصد تقویٰ کا حصول ہے، جیسا کہ قرآن میں ارشاد ہوتا ہے:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ (البقرہ: 183)
ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو!تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تا کہ تم پرہیز گار بن جاؤ۔
تقویٰ دراصل نفس کی پاکیزگی، اللہ کے خوف اور برائی سے بچنے کا نام ہے۔ جب ایک مسلمان بھوک، پیاس اور نفسانی خواہشات کو روکنے کی مشق کرتا ہے تو وہ درحقیقت اپنے نفس پر قابو پانے کی تربیت حاصل کرتا ہے۔
رمضان میں مسلمان نہ صرف فرض عبادات (نماز، روزہ) کی پابندی کرتا ہے، بلکہ نوافل، تراویح، تہجد اور دعا و استغفار میں بھی اضافہ کرتا ہے۔ یہ عمل انسان کے دل کو نرم کرتا ہے، اسے اللہ کے قریب کرتا ہے اور اس کے گناہوں کی معافی کا سبب بنتا ہے۔
روزے کے ذریعے امیر اور غریب دونوں ایک جیسے حالات سے گزرتے ہیں، جو سماجی برابری اور ہمدردی کے جذبات کو فروغ دیتا ہے۔ جب ایک شخص خود بھوک کا تجربہ کرتا ہے تو وہ ان لوگوں کے درد کو زیادہ محسوس کرتا ہے جو سارا سال فاقوں میں گزارتے ہیں۔ یہی احساس معاشرتی فلاح و بہبود کا سبب بنتا ہے۔
رمضان میں مسلمانوں کو زیادہ صدقہ و خیرات کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔
زکوٰۃ ایک اسلامی فریضہ ہے جو دولت کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بناتا ہے، جبکہ صدقہ اور افطاری کا اہتمام سماجی رشتوں کو مضبوط کرتا ہے اور ایک مثالی اسلامی سوسائٹی کے قیام میں مدد دیتا ہے۔
جدید سائنسی تحقیقات نے ثابت کیا ہے کہ روزہ انسانی صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔
روزہ رکھنے سے جسم میں زہریلے مادے خارج ہوتے ہیں۔نظامِ ہاضمہ کو آرام ملتا ہے اور میٹابولزم بہتر ہوتا ہے۔قوتِ مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے۔ذہنی سکون اور نفسیاتی استحکام پیدا ہوتا ہے۔
آج کے دور میں، جہاں مادیت پرستی، سوشل میڈیا اور دنیاوی مصروفیات نے مسلمانوں کو دین سے دور کر دیا ہے۔
رمضان ایک ایسا موقع ہے جو انہیں روحانی تجدید فراہم کرتا ہے۔ تاہم، یہ ضروری ہے کہ رمضان کو صرف رسم و رواج تک محدود نہ کیا جائے، بلکہ اس کے اصل مقصد کو سمجھا جائے۔
عبادات کے ساتھ ساتھ اخلاقی تربیت پر بھی زور دیا جائے۔ رمضان کے بعد بھی وہی نیکیاں جاری رکھی جائیں جو اس مہینے میں اپنائی جاتی ہیں۔
علمی لحاظ سے دیکھا جائے تو رمضان صرف ایک مذہبی مہینہ نہیں بلکہ ایک مکمل نظامِ حیات ہے، جو مسلمانوں کی شخصیت سازی، روحانی تربیت اور سماجی اصلاح میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
اگر مسلمان اس مہینے کی برکات کو صحیح معنوں میں سمجھیں اور اس کے اثرات کو اپنی عملی زندگی میں نافذ کریں تو وہ ایک مثالی معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں۔
رمضان ہمیں قربانی، صبر، ایثار اور تقویٰ کا درس دیتا ہے، جو ایک کامیاب اور باکردار مسلمان کے لیے ناگزیر ہیں۔