✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

کامل شیخ کی تلاش

عنوان: کامل شیخ کی تلاش
تحریر: محمد عارف مصباحی الخیرآبادی

آج کے دور میں لوگ ایسے پیر کی تلاش میں سرگرداں نظر آتے ہیں جس کی شہرت آسمان کی بلندیوں کو چھو رہی ہو، جس کا چرچا زمین کے ہر گوشے میں سنائی دے، جس کی بارگاہ میں رسائی کسی سعادتِ عظمیٰ سے کم نہ ہو۔

ایسے پیر کی، جس سے ملاقات کسی کارنامے سے کم نہ ہو، جس کی زیارت کے لیے مریدوں کو کئی کئی دن دروازے پر کھڑے رہنا پڑے، دھکے کھانے پڑیں، لمبی قطاروں میں صبر آزما انتظار کرنا پڑے، اور جب قسمت یاوری کرے، تب جا کر ایک جھلک نصیب ہو۔

جو زرق برق لباس میں ملبوس ہو، جس کے چہرے پر دنیاوی جاہ و حشمت کی چمک ہو، جس کے انداز میں رعب و دبدبہ اور وجاہت کی جھلک ہو۔ لیکن مرید ہونے کے بعد اس سے ملاقات محض خواب بن کر رہ جائے۔

مرید بس اس گمان پر تسلی دیتے رہیں کہ فیض مل رہا ہے، برکتیں سمیٹی جا رہی ہیں، مگر شیخ کی صحبت میں بیٹھنا، اپنے دل کی بات کہنا، اپنے اندر کے زخموں کو آشکار کرنا۔

یہ سب کچھ ایک عام مرید کے لیے گویا ناممکنات میں سے ہوتا ہے۔

حالانکہ کسی صاحبِ تصرف بزرگ کے دستِ کرم میں ہاتھ دینے کا اصل مقصد دنیاوی جاہ و حشمت کا حصول نہیں ہوتا، بلکہ اپنے باطن کی اصلاح، اپنے دل و روح کی طہارت، اپنے اندر کی روحانیت کو زندہ کرنا ہوتا ہے۔ شیخ کی بارگاہ میں فنا ہو کر رب کی معرفت کا راستہ پانا ہوتا ہے۔

اور یہ مقام تبھی نصیب ہوتا ہے جب مرید شیخ کی بارگاہ میں اخلاص اور سچائی کے ساتھ حاضری دے، اپنے نفس کا محاسبہ کرے اور ریاضت و مجاہدے کی منزلیں طے کرے۔

لیکن افسوس! آج کے اکثر پیر صاحبان اپنی مصروفیات کے ہجوم میں گم ہو چکے ہیں، اور مریدین کی محرومی بڑھتی جا رہی ہے۔ عام مرید کی فریاد، شنوائی کے در تک پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ دیتی ہے۔

مگر صد شکر ہے اس ربِّ کریم کا، جس نے مجھ جیسے گناہگار کو سلسلہ نقشبندیہ کے عظیم المرتبت بزرگ، حضور سید لئیق احمد نقشبندی مدظلہ العالی [سجادہ نشین خانقاہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ سراحوضیہ سنڈیلہ شریف] کے دامنِ کرم سے وابستہ فرما دیا۔ میری قسمت کا ستارہ اس روز روشن ہو گیا جب میرے نصیب میں آپ کی غلامی کا شرف لکھا گیا، اور مجھے اس در سے مجددی و قادری فیضان کی خیرات نصیب ہونے لگی۔

میرے شیخ! آپ کی شان کیا بیان کروں! ہر ادا نرالی، ہر انداز دل موہ لینے والا، ہر لہجہ خالص اخلاص کی چاشنی سے لبریز۔ آپ حلم و حیا کے کوہِ گراں ہیں، وقار و تمکنت کے پیکر ہیں اور سراپا محبت ہیں۔

آپ کی بے شمار خوبیاں ایسی ہیں کہ اگر انہیں ضبطِ تحریر میں لایا جائے تو دفتر کے دفتر بھی کم پڑ جائیں۔ مگر ایک صفت جو آپ کو اس دور کے تمام مشائخ سے ممتاز کرتی ہے، وہ ہے اپنے مریدین کے لیے خلوصِ قلب، ان کی خبر گیری، ان کے لیے غائبانہ دعائیں اور ان کے احوال سے مسلسل باخبر رہنا۔

آپ اپنے ہر مرید کا نام یاد رکھتے ہیں، ان کے حالات کو جانتے ہیں اور اپنی مصروف ترین زندگی سے وقت نکال کر ان کے مسائل پر غور کرتے ہیں۔

میرے ساتھ بارہا ایسا ہوا کہ جب بھی دل کی دنیا ویران ہوئی، جب امید کی کرنیں ماند پڑنے لگیں، جب ہر طرف سے مایوسی کے سائے گہرے ہونے لگے، تو میرے شیخ کی دعاؤں کی بارش نے میرے وجود کو سیراب کر دیا۔

کئی بار ایسا ہوا کہ دل میں کوئی خیال آیا اور ادھر سے شیخ کی دعاؤں کا تحفہ، میرے دل کی دنیا میں سکون اور راحت کی بہار لے آیا۔ یہ شیخ کی نگاہِ کرم ہی کا اثر ہے کہ میرا دل غلامیِ شیخ میں جھوم اٹھتا ہے اور آنکھیں شکر و امتنان کے آنسوؤں سے لبریز ہو جاتی ہیں۔

اور اللہ اللہ! اس وقت میرے شیخ حرمین شریفین کی زیارت سے مشرف ہو رہے ہیں۔ رمضان کے ان مبارک لمحوں میں وہ اپنے نانا جان ﷺ کی بارگاہ میں اپنے مریدوں اور ارادت مندوں کے لیے دعائیں کر رہے ہیں۔

آج ہی شیخ محترم نے فون پر دعاؤں سے نوازا، میرے والدین اور خیرآباد کے حالات سے واقفیت حاصل کی اور فرمایا کہ نمازِ جمعہ میں اہلِ خیرآباد کی طرف سے سلام پیش کرنا نہ بھولوں۔ اس دوران میں نے محسوس کیا کہ میرے شیخ کی پلکیں بھیگی ہوئی تھیں، وہ اپنے ہر مرید کے لیے نبیِّ کریم ﷺ کی بارگاہ میں اشکوں کی صورت دعا کے موتی نچھاور کر رہے تھے۔

میرے شیخ کی یہ شان کہ وہ ہر حال میں اپنے مریدوں کے لیے فکر مند رہتے ہیں، انہیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھتے ہیں اور اپنے مریدوں کی راحت کے لیے اللہ کے حضور التجائیں کرتے ہیں۔

یہی ایک کامل شیخ کی پہچان ہے۔یہ وہ نعمتِ عظمیٰ ہے جو خوش نصیبوں کو ہی میسر آتی ہے۔ ایسے شیخ کی صحبت نصیب ہو جائے تو دنیا و آخرت کی کامیابی یقینی ہو جاتی ہے۔ جو ایک بار ان کے دامنِ کرم سے وابستہ ہو جائے، وہ کبھی محروم نہیں رہتا۔

میں اللہ تعالیٰ کے حضور دست بدعا ہوں کہ وہ میرے شیخ کے فیضان کو تا قیامت جاری و ساری رکھے، ان کے علم و عمل میں بے پناہ برکت عطا فرمائے اور مجھے ان کے فیوض و برکات سے ہمیشہ سیراب فرماتا رہے۔ آمین ثم آمین!

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں