عنوان: | کیا عالمہ بھی دین سے پھر سکتی ہے؟ |
---|---|
تحریر: | سلمیٰ شاھین امجدی کردار فاطمی |
آئے دن سوشل میڈیا پر ایسی خبریں سننے کو ملتی ہیں جو دل کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتی ہیں۔ اسلامی بہنوں کا اپنا پیارا دین چھوڑ کر غیر مسلموں کے ساتھ چلے جانا، ایک ایسا سانحہ ہے جو ہمیں بار بار جھنجھوڑنے کے باوجود بھی رکنے کا نام نہیں لے رہا۔
ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کر دیتا ہے کہ آخر کہاں کمی رہ گئی؟ کہاں وہ مضبوطی تھی جس پر ہماری مائیں، بہنیں، بیٹیاں دین پر ثابت قدم رہتی تھیں؟
یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ کچھ لڑکیاں ایسی ہوتی ہیں جن کی دینی تربیت ابتدا ہی سے مضبوط نہیں ہوتی۔ والدین انہیں بے جا آزادی دے دیتے ہیں، موبائل فون، سوشل میڈیا اور غیر ضروری مشاغل میں لگا رہنے دیتے ہیں، مگر یہ نہیں سوچتے کہ یہ آزادی انہیں کہاں لے جائے گی؟
جب کوئی ان کے جذبات سے کھیلتا ہے، انہیں محبت کے فریب میں الجھاتا ہے، تو وہ سمجھتی ہیں کہ یہی سچی محبت ہے۔ والدین کی لاپرواہی کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ اپنا سب کچھ لٹا کر، عزت و ایمان کو داؤ پر لگا کر ایسے راستے پر چل پڑتی ہیں جہاں واپسی مشکل ہو جاتی ہے۔
یہ سب دیکھ کر تو دل زخمی ہوتا ہی تھا، لیکن جب میں نے آج صبح ایک انتہائی افسوس ناک خبر پڑھی تو میرا دل خون کے آنسو رو دیا۔ ایک عالمہ، جو تین سال سے کسی جامعہ میں پڑھا رہی تھیں، اور سات سال تک دین کی تعلیم حاصل کرتی رہیں، وہی عالمہ آج دین چھوڑنے پر بضد ہے!
وہی عالمہ جو تہجد گزار تھی، جو دوسروں کو دین سکھاتی تھی، آج وہی ایک غیر مسلم کے پیچھے اپنے دین سے پھر رہی ہے! وہ کہتی ہے کہ اگر والدین نے اس کی شادی نہ کروائی تو وہ خودکشی کر لے گی!
سوچنے کی بات ہے: سات سال کی محنت، تین سال کی تدریس، اور آخر میں دین سے بغاوت؟ کیا ہمارا دین اتنا کمزور ہو گیا ہے کہ چند لمحوں کی جذباتیت کے آگے ہار مان لے؟ نہیں! ہرگز نہیں!
یہ دین قربانیوں سے حاصل ہوا ہے! یہ وہ دین ہے جسے بچانے کے لیے خاندانوں کے خاندان قربان ہو گئے۔ یہ وہ دین ہے جسے علمائے کرام نے سلاخوں کے پیچھے رہ کر بھی سربلند رکھا۔ مفتی سلمان اظہری جیسے علما کو قید کر دیا گیا، مگر دین کی ایک اینٹ کو بھی ہلنے نہیں دیا۔ تو پھر ایک عالمہ، جس نے دین سیکھا، جس نے خود طالبات کو سکھایا، وہ کیسے اتنی آسانی سے ہار مان سکتی ہے؟
ہم عالمات ہیں، ہمیں اپنے دین کی پاسبانی کرنی ہے، ہمیں اپنی بہنوں کو بچانا ہے، ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنا ہوگا۔
آپ نے تعلیم کے دوران کتنی مشکلات برداشت کیں، راتوں کو جاگ کر سبق یاد کیے، کتنی سختیوں کو سہہ کر علم حاصل کیا، اگر اتنی قربانیوں کے بعد بھی آپ دین سے ہٹ جائیں تو کیا فائدہ؟
یہ وقت ہے اپنی سوچ کو مضبوط کرنے کا، اپنے علم پر عمل کرنے کا، اپنی بہنوں کو بچانے کا! ہمیں اپنے ایمان کو بیچنے کے بجائے اس پر فخر کرنا ہوگا، ہمیں اپنے علم کی لاج رکھنی ہوگی۔ یہ دین کمزور نہیں، ہمیں خود کو کمزور ہونے سے بچانا ہوگا!