✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

شیخِ محقق علامہ عبد الحق محدث دہلوی

عنوان: شیخِ محقق علامہ عبد الحق محدث دہلوی
تحریر: محمد علاء الدین قادری مصباحی بلرام پور

صحابۂ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کے عہدِ زریں ہی سے بہت سے ایسے خوش قسمت اور نیک بخت لوگ اس خاکدانِ گیتی پر جلوہ گر رہے، جو حدیثِ رسول ﷺ کی خدمت انجام دیتے رہے اور تادمِ حیات اس کی نشر و اشاعت میں مصروف رہے۔

انہیں خوش قسمت اور نیک بخت حضرات میں امامُ المحدثین، شیخِ محقق علی الاطلاق، علامہ عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ کا اسمِ گرامی بھی آتا ہے۔ متحدہ ہند و پاک میں خدمتِ حدیثِ نبوی کرنے والوں میں آپ سرِ فہرست ہیں۔ آپ نے پورے انہماک کے ساتھ احادیثِ نبویہ کی نشر و اشاعت فرمائی۔

آپ کی ولادت محرم الحرام 958ھ، مطابق جنوری 1551ء میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم کا آغاز اپنے والد، شیخ سیف اللہ علیہ الرحمہ کی آغوشِ شفقت میں کیا۔

فطری طور پر حصولِ علم سے محبت تھی، چنانچہ اپنی مشغولیتِ علم کا تذکرہ کرتے ہوئے خود فرماتے ہیں: جو کتاب میری نظر سے گزرتی ہے، اس کا کوئی جز بھی کسی وقت بھی ہاتھ لگ جاتا ہے، خواہ وہ شروع کا ہو یا آخر کا، اسے پڑھ کر اس پر عبور حاصل کرنا اُس وقت کا اہم مشغلہ تھا۔ اس طرح میں نے تمام کتابوں پر عبور حاصل کر لیا اور ادب و عربی، منطق و کلام کی کتابوں پر مکمل دستگاہ حاصل کر لی۔ (محدثینِ عظام: حیات و خدمات، ص: 621-622)

علومِ عقلیہ و نقلیہ سے فراغت کے بعد آپ قرآنِ حکیم کے حافظ بھی بن گئے، مگر آپ کی تشنگی مزید باقی رہی۔ بایں سبب، علماے ماوراء النہر کے حلقۂ درس میں شامل ہوئے۔

ان کی بارگاہ سے اکتسابِ فیض کرنے کے بعد آپ نے تشنگانِ علومِ نبویہ کی سیرابی کا سامان فراہم کیا، جس کے نتیجے میں بے شمار تشنگانِ علم آپ کے فیضانِ علمی سے مالا مال ہوئے۔

آپ فقط ایک بلند پایہ مدرس اور روحانی مربی نہ تھے، بلکہ اپنے زمانے کے یکتاے روزگار، صاحبِ قلم مصنف بھی تھے۔ جس طرح آپ ہندوستان کے عظیم محدث ہیں، اسی طرح آپ ممتاز مصنف بھی ہیں۔ آپ کی تصانیف کی تعداد سو سے زائد شمار کی جاتی ہے، جو حدیث، تفسیر، عقائد، تصوف و اخلاق، فقہ، اعمال و اوراد، منطق و فلسفہ، تاریخ، سیر، تذکرہ، اور نحو و ادب کا احاطہ کرتی ہیں۔

آپ کی علمِ تفسیر میں تین کتابیں، علمِ حدیث میں تیرہ کتابیں ہیں، جن میں اشعۃ اللمعات فی شرح المشکوٰۃ اور مقدمۃ الشیخ محتاجِ تعارف نہیں۔ علمِ فقہ و تصوف میں بارہ کتابیں، علمِ تذکرہ میں چھ کتابیں، علمِ تاریخ میں تین کتابیں، علمِ اخلاق میں چار کتابیں، علمِ فلسفہ و منطق میں دو کتابیں، اور اسی طرح علمِ نحو میں بھی دو کتابیں ہیں۔ (محدثینِ عظام: حیات و خدمات، ص: 630-631)

ان کے علاوہ بھی آپ نے کئی کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ یوں تو آپ تمام علوم و فنون میں مہارتِ تامہ رکھتے تھے، مگر علمِ حدیث سے خاص شغف تھا۔ اس فن میں آپ کی اہم تدریسی اور تصنیفی خدمات کے سبب لفظ محدث آپ کے نام کا جزوِ لاینفک بن گیا۔

حافظ خان فرماتے ہیں: وہ اپنے زمانے کے مشہور محدث تھے، پورے ہندوستان میں حدیث میں ان کا کوئی مماثل نہ تھا۔

آپ نے علمِ حدیث کی جو گوناگوں مفید خدمات انجام دی ہیں، وہ آپ کی شروحاتِ حدیث سے ظاہر و باہر ہیں۔ آپ احادیث کے مشکلات و غوامض کو حل کرنے میں یدِ طولیٰ رکھتے تھے۔ فنِ حدیث میں آپ کی خدمت و کمالات کا دائرہ کافی وسیع ہے۔

آپ کا سب سے بڑا اور اہم کارنامہ یہ ہے کہ آپ نے ہندوستان میں علمِ حدیث کو غیر معمولی فروغ دیا، کیونکہ آپ کے دور میں حدیثِ شریف سے غفلت برتی جا رہی تھی اور دین کی اصل سے بے اعتنائی کا نتیجہ یہ ہو گیا تھا کہ دین کی حقیقی روح ماند پڑنے لگی تھی۔

چنانچہ آپ نے پوری قوت کے ساتھ حدیث و سنت کی تعلیم کا بیڑا اٹھایا اور سنتِ رسول کے ذریعے اسلامی معاشرے کی مردہ لاش میں جان ڈالی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں